پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر نیوزی لینڈ کا پاکستان دورہ منسوخ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے عالمی کرکٹ میں پاکستان کے تئیں رویہ کے معاملہ میں امتیازی سلوک کی جانب اشارہ کیا ہے۔
پی سی بی چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ نیوزی لینڈ حکومت نے دورۂ پاکستان انٹیلیجنس گروپ 'فائیو آئیز' کی جانب سے ان کی ٹیم کو 'براہ راست' خطرے کا الرٹ موصول ہونے پر ختم کیا۔
صحافیوں سے ورچوئل گفتگو میں پی سی بی کے سی ای او وسیم خان نے کہا کہ نیوزی لینڈ نے یکطرفہ طور پر دورہ ختم کرکے ایک غلط مثال قائم کردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 48 گھنٹے پاکستان کرکٹ کے لیے بہت مشکل تھے اور ہم کچھ حقائق منظر عام پر لانا چاہتے ہیں۔
وسیم خان نے کہا کہ جمعہ کی صبح تین بجے مجھے نیوزی لینڈ کے سکیورٹی کنسلٹنٹ ای ایس آئی سکیورٹی کے سربراہ رگ ڈکینسن کا فون آیا اور انہوں نے بتایا کہ 'نیوزی لینڈ کی حکومت کو ان کی سرکاری سکیورٹی ایجنسیوں کی مدد سے ایک رپورٹ پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ نیوزی لینڈ ٹیم کو خطرہ ہے اور یہ خطرہ مخصوص دن پر براہ راست ہے۔
وسیم خان نے مزید کہا کہ 'اس کے بعد وہ لاہور پہنچے اور ڈکینسن سے مل کر مزید وضاحت طلب کی۔ انہوں نے فائیو آئیز سے ملنے والی معلومات بتائی اور نیوزی لینڈ کے نائب وزیراعظم کو بتایا گیا کہ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے اور فوری طور پر حل کرنا ہے'۔
پی سی بی کے سی ای او نے مزید کہا کہ نیوزی لینڈ نے پوچھنے کے باوجود ہمارے یا ہماری سکیورٹی ایجنسیوں کو اس سکیورٹی خطرے کے بارے میں تفصیل فراہم کرنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے(پاکستان) اپنی سکیورٹی ایجنسیوں سے رابطہ کیا تو انہوں نے واضح کیا کہ مہمان ٹیم کو کوئی سکیورٹی خطرہ نہیں ہے۔
نیوزی لینڈ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے وسیم خان نے کہا کہ 'جب آپ کسی دورے پر ہوں تو وہاں کی سکیورٹی ایجنسیوں پر اعتماد کیا جاتا ہے۔ دورے کو ختم کرنے کا یکطرفہ فیصلہ کرکے بہت غلط مثال قائم کی گئی ہے۔
سی ای او نے کہا کہ اس فیصلے سے دونوں بورڈز کے تعلقات متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے۔ حالانکہ پاکستان میں موجود نیوزی لینڈ کی ٹیم کے کھلاڑیوں اور سکیورٹی نمائندوں نے ہماری سکیورٹی پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔