بنگلورو:سرفراز خان کی مسکراہٹ،، ڈھیر سارے رن اور تفریح کے پیچھے ایک جذباتی پہلو بھی ہے۔ سرفراز جب بھی اپنی کرکٹ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہمیشہ ان کا جذباتی پہلو سامنے آتا ہے۔ آپ ان سے کوئی بھی بات کریں۔ وہ اپنے والد کا ذکر کیے بغیر اپنی گفتگو کو آگے نہیں بڑھائیں گے۔ جمعرات کو سرفراز نے اس رنجی سیزن کی اپنی چوتھی اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں مجموعی طور پر آٹھویں سنچری بنائی۔ Sarfaraz Credits Knock to His Father
قومی سلیکٹر سنیل جوشی نے سنچری بنانے کے بعد سب سے پہلے سرفراز سے بات کی۔ اس کے بعد ہرویندر سنگھ نے بھی ان سے بات کی۔ چند منٹ بعد جب وہ ٹیم میٹنگ کے لیے ڈریسنگ روم کی سیڑھیاں چڑھ رہے تھے،تو انہوں نے انتظار کرنے والے صحافیوں سے وعدہ کیا کہ وہ دوبارہ ان سے بات کرنے آئیں گے۔Sarfaraz Credits Knock to His Father
سرفراز کے آنسو اپنے والد کا شکریہ ادا کرنے اور احترام کے جذبے سے نکلے تھے، انہوں نے اپنے چہرے سے آنسو پونچھتے ہوئے کہا، آپ سب جانتے ہیں کہ اگر میرے والد نہ ہوتے تو میں یہاں نہ ہوتا، جب ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا، میں اپنے والد کے ساتھ ٹرینوں میں سفر کیا کرتا تھا۔ جب میں نے کرکٹ کھیلنا شروع کیا تو میں نے رانجی ٹرافی میں ممبئی کے لیے سنچری بنانے کا خواب دیکھا تھا۔ اس لیے میں اپنی سنچری کے بعد جذباتی ہو گیا اور میری آنکھوں میں آنسو آگئے کیونکہ میرے والد نے بہت محنت کی ہے اور سارا کریڈٹ انہیں جاتا ہے۔Sarfaraz Credits Knock to His Father