نئی دہلی: بھارت کے 2022 میں تمام ٹیسٹ میچ ختم ہو چکے ہیں ٹیم نے اس سال 7 میچ کھیلے جس میں 4 جیتے اور 3 ہارے ان میں بھارت کے معروف بلے باز کے ایل راہل اور وراٹ کوہلی بری طرح ناکام رہے، ان کی ناقص کاکرکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسپنر روی چندرن اشون نے اس سال ان سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ راہل نے 4 ٹیسٹ میں 137 اور کوہلی نے 6 ٹیسٹ میں 265 رنز بنائے اس کے ساتھ ہی اشون نے 6 ٹیسٹ میں 270 رنز بنائے۔ Rahul and Kohli flop in Test Match
اس دوران بھارت کے کپتان روہت شرما نے بھی 90 رنز بنائے۔ تاہم انہوں نے صرف 2 میچ کھیلے۔ اس سال راہل نے بھارت کے لیے 4 ٹیسٹ کھیلے۔ 2 جنوبی افریقہ کے خلاف اور 2 بنگلہ دیش کے خلاف، تیسرے میں وہ انجری کے باعث پلیئنگ الیون سے باہر ہو گئے تھے۔ 4 ٹیسٹ میں انہوں نے 50، 8، 12، 10، 22، 23، 10 اور 2 رنز کی اننگز کھیلی۔ یعنی وہ 8 اننگز میں صرف ایک ففٹی اسکور کر سکے۔ 137 رنز بنانے کے دوران ان کی اوسط صرف 17.12 تھی۔
سنہ 2000 اور 2022 کے درمیان یہ اوسط آکاش چوپڑا اور مینک اگروال کے بعد بھارتی اوپنرز میں سب سے خراب تھی۔ آکاش چوپڑا نے 2004 میں 5 ٹیسٹ میچوں میں 12.55 کی اوسط سے 113 رنز بنائے۔ اسی وقت مینک اگروال نے 2020 کے 4 ٹیسٹ میں 16.62 کی اوسط سے 133 رنز بنائے۔ ان اعداد و شمار میں صرف ان اوپنرز کو لیا گیا جنہوں نے ایک برس میں بھارت کے لیے کم از کم 4 ٹیسٹ کھیلے ہوں۔
سنہ 2015 اور 2021 کے درمیان راہل نے 40 میچوں میں 37.31 کی اوسط سے 2463 رنز بنائے۔ اس دوران ان کے بلے سے 7 سنچریاں اور 12 نصف سنچریاں بنیں۔ انہوں نے بیرون ملک 6 سنچریاں اسکور کی تھیں۔ واضح رہے کہ 2022 میں ان کی کارکردگی کمزور رہی ہے۔
وراٹ نے ون ڈے اور ٹی 20 انٹرنیشنل میں سنچری کی خشک سالی ختم کی۔ لیکن وہ 22 نومبر 2019 سے ٹیسٹ میں سنچری نہیں بنا سکے۔ یہ سال ان کے لیے اور بھی برا تھا۔ انہوں نے جنوری کے دوران جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میں 79 اور 29 رنز کی اننگز کھیلی۔ میچ ہارنے کے بعد وراٹ نے بھارت کی ٹیسٹ کپتانی چھوڑ دی۔
وراٹ نے سری لنکا کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر 45، 23 اور 13 رنز کی اننگز کھیلی۔ اس کے بعد انگلینڈ کے خلاف صرف 11، 20 اور بنگلہ دیش کے خلاف 1، 19*، 24 اور 1 کے اسکور ہی بنا سکے۔ 2022 کے 6 ٹیسٹ میں انہوں نے 26.50 کی اوسط سے صرف 265 رنز بنائے۔ ان کے بلے سے صرف ایک ففٹی آئی۔
کوہلی نے نومبر 2019 میں اپنی 27 ویں ٹیسٹ سنچری کے بعد 20 ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ اس میں انہوں نے 26.20 کی اوسط سے 917 رنز بنائے۔ ان کے بلے سے صرف 6 نصف سنچری آئیں۔ یعنی پچھلے 3 برسوں سے ان کی کارکردگی کچھ خاص نہیں رہی۔ تاہم وراٹ نے 104 ٹیسٹ پر محیط کیریئر میں 48.90 کی اوسط سے 8,119 رنز بنائے ہیں۔ ان میں 27 سنچریاں اور 28 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
راہل اور وراٹ کے ساتھ روہت شرما نے بھی اس سال روی چندرن اشون سے کم رنز بنائے۔ انہوں نے صرف 2 میچ کھیلے لیکن یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ ٹیسٹ میں ان کی مجموعی کارکردگی کیسی رہی ہے۔ روہت نے اس سال سری لنکا کے خلاف 29، 15 اور 40 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ لیکن 2021 میں 11 ٹیسٹ میں انہوں نے 47.68 کی اوسط سے 906 رنز بنائے۔ ان میں انہوں نے 2 سنچریاں اور 4 نصف سنچریاں بھی بنائیں۔