لاہور:رواں برس ایشیا کپ پاکستان کی میزبانی میں ہونا ہے، اس کے لیے پی سی بی نے ’ہائبرڈ ماڈل‘ تجویز کیا تھا، جس کے تحت ہندوستان کے علاوہ ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچز پاکستان میں کھیلے جائیں گے، جس کے بعد یہ نیوٹرل مقام پر منتقل ہو جائے گا اور ہندوستان میچز میں شرکت کے گا، تاہم اس حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی پیش رفت نہیں ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا ہے یا تو وہ پورا ایشیا کپ پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک میں کروائے یا پھر ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو جائے، جو پی سی بی نے ’ہائبرڈ ماڈل‘ قبول نہ کرنے سلسلے میں پہلے ہی اپنا رد عمل بتادیا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایشین کرکٹ کونسل کے اراکین سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان، انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے دباؤ کی حمایت کررہے ہیں کہ پورا ٹورنامنٹ پاکستان سے باہر منتقل کیا جائے۔اس ’دباؤ‘ کا ذکر بی سی سی آئی کے سیکریٹری اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ مبینہ طور پر انڈین پریمیئر لیگ کے 27 مئی کو ہونے والے فائنل کے دوران سائیڈلائنز ملاقاتوں میں افغانستان اور سری لنکا کے نمائندوں کی موجودگی میں کرچکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق سری لنکا ایشیا کپ کی میزبانی کے لیے تیار ہے اگر یہ باضابطہ طور پر پاکستان سے باہر منتقل ہوتا ہے، اس پیش کش کی حمایت ہندوستان سمیت دیگر اراکین نے بھی کی ہے۔پی سی بی کے مطابق ہندوستان کے علاوہ ایشین کرکٹ کونسل کے اراکین کے ساتھ اتفاق ہے کہ انہیں ’ہائبرڈ ماڈل‘ یا پاکستان میں کھیلنے میں ’کوئی مسئلہ نہیں‘، تاہم مذکورہ ممبران نے پی سی بی کو اپنے ذہن کی مبینہ تبدیلی کے بارے میں باضابطہ طور پر نہیں بتایا۔
یہ بھی رپورٹ کیا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے سری لنکا کی جولائی میں 2 ٹیسٹ میچز کے دورے کے دوران تین ایک روزہ انٹرنیشنل میچز کی سیریز کی پیشکش کو بھی مسترد کر دیا ہے۔رپورٹ کے دعوے کے مطابق اگر ’ہائبرڈ ماڈل‘ کو قبول نہیں کیا گیا تو پاکستان کرکٹ ٹیم کو ورلڈ کپ میں نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے، جو ہندوستان میں اکتوبر-نومبر میں کھیلا جائے گا۔