ٹیم انڈیا نے 2011 آئی سی سی ورلڈ کپ کے فائنل میں سری لنکا کو انتہائی دلچسپ مقابلے میں چھ وکٹ سے شکست دے کر دوسری بار عالمی کپ اپنے نام کیا تھا۔ ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے فائنل میں سری لنکا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 50 اوورز میں 6 وکٹ پر 274 رنز بنائے تھے۔ ہدف کا تعاقب کرنے اتری بھارتی ٹیم نے 48.2 اوور میں چار وکٹ پر 277 رن بنا کر خطاب اپنے نام کیا۔ اس خطاب کی تلاش بھارتی ٹیم کے ساتھ ساتھ ملک کے عوام کو بھی برسوں سے تھی اور دھونی نے نُوان کلاشیکھرا کی گیند پر چھکا لگا کر بھارت کی عالمی کپ خطاب کے لیے جاری 28 سال کی خشک سالی کو ختم کیا اور ٹیم کو عالمی چیمپیئن بنا دیا۔ India Won the ODI World Cup Under the Leadership of MS Dhoni
یہ جیت ٹیم انڈیا کے ساتھ ساتھ ٹیم کے سب سے سینئر کھلاڑی سچن تنڈولکر کے لیے بھی کافی اہم تھی کیوں کہ یہ ان کے کریئر کا چھٹا اور آخری عالمی کپ تھا، انہوں نے 20 برس سے زیادہ تک کھیلا تھا لیکن اس دوران بھارتی کرکٹ ٹیم نے کبھی بھی ورلڈ کپ نہیں جیتا تھا اور عظیم کرکٹر کو اس بات کا ملال تھا لیکن 2011 میں بھارتی ٹیم نے سچن تندولکر کے احساس کمتری اور مایوسی کو ختم کرتے ہوئے انہیں ورلڈ کپ فاتح کے طور پر وداع کیا۔ فائنل میچ سچن کے گھریلو میدان ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں ہوا تھا۔ 2011 ورلڈ کپ کا انعقاد ایشیا میں ہوا تھا اور ٹیم انڈیا نے ٹورنامنٹ کے آغاز سے ہی دکھا دیا تھا کہ وہ اس کے مضبوط دعویداروں میں سے ایک ہے۔
بھارت نے ٹورنامنٹ کے گروپ مرحلے ہی سے شاندار شروعات کی اور پہلے مقابلے میں بنگلہ دیش کو شکست دی۔ اس کے بعد ٹیم مسلسل جیت کی راہ پر بڑھتی رہی۔ اگرچہ اس کا انگلینڈ کے ساتھ میچ ٹائی رہا جب کہ اسے جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن بھارت نے کوارٹر فائنل میں دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کو شکست دے کر اپنی مضبوطی کا احساس دلا دیا۔ سیمی فائنل میں بھارت کا مقابلہ روایتی حریف پاکستان سے تھا اور پورا ملک اس میچ کو فائنل کی حیثیت سے دیکھ رہا تھا۔ یہ میچ موہالی میں کھیلا کیا گیا اور اس میچ کو دیکھنے کے لیے بھارت کے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ اور پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی اسٹیڈیم میں موجود تھے۔ بھارت نے سیمی فائنل میں پاکستان کو 29 رنز سے شکست دی اور اس کے ساتھ ہی فائنل میں جگہ یقینی کی۔ پاکستان عالمی کپ میں بھارت کے ہاتھوں اپنی ہار کا سلسلہ نہیں توڑ سکا اور اس ہار کے ساتھ ہی اس کا سفر ٹورنامنٹ میں ختم ہو گیا۔
اس کے بعد فائنل میں سری لنکا نے مہیلا جے وردھنے کی ناٹ آؤٹ 103 رنز کی مدد سے قابل احترام اسکور بنایا تھا۔ ہدف کا تعاقب کرنے اتری بھارتی ٹیم کی شروعات اچھی نہیں رہی اور اس کی سلامی جوڑی محض 31 کے اسکور پر پویلین چل دی۔ اس کے بعد گوتم گمبھیر نے پہلے وراٹ کوہلی اور اس کے بعد دھونی کے ساتھ مل کر اننگز کو سنبھالا اور ٹیم کو جیت کی دہلیز پر پہنچا دیا۔ گمبھیر اگرچہ اپنی سنچری مکمل نہیں کر سکے اور 97 رن پر آؤٹ ہو گئے تھے۔ گمبھیر کے پویلین جانے کے بعد ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رن بنانے والے یوراج سنگھ میدان پر اترے اور انہوں نے دھونی کے ساتھ مل کر ٹیم کو جیت کی دہلیز پر پہنچایا۔ جیت کے ساتھ ہی ٹیم انڈیا کے تمام کھلاڑی میدان میں آکر خوشی منانے لگے اور یوراج، ہربھجن سنگھ، سچن اور دھونی سمیت تمام کھلاڑی جذباتی ہو گئے۔ اس تاریخی جیت کے بعد ٹیم کے تمام کھلاڑیوں نے سچن کو کاندھے پر اٹھا کر میدان کا چکر لگایا اور ناظرین کا سلام قبول کیا۔ اس پَل کو 11 برس گزر چکے ہیں لیکن یہ اب بھی خواب جیسا لگتا ہے۔ عالمی کپ ٹیم کے فاتح کھلاڑیوں نے اس دن کو یاد کیا۔