ممبئی: بھارت کے سابق کامیاب ترین آل راونڈروں میں سے ایک عرفان پٹھان نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ روی چندرن اشون سے بہتر اسپنر نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا میں نہیں ملے گا۔ وہ کمال کے اسپنر ہیں لیکن میرا ماننا ہے کہ انہیں ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ تاخیر سے ہوا ہے۔ ورلڈ کپ جیسے بڑے ٹورنامنٹ جس میں پوری دنیا ایک ٹرافی کے لیے لڑتی ہے۔ بہت دباؤ ہوتا ہے۔ اگر آپ یہ توقع کرتے ہیں کہ سینئر پلیئر آئے گا، اچانک ورلڈ کپ کھیلے گا اور وہ فارمیٹ جس میں وہ کافی عرصے سے نہیں کھیلا ہے، رزلٹ دے کر جائے گا۔ مجھے لگتا ہے کہ آپ قسمت کی طرف جا رہے ہیں، منصوبہ بندی کی طرف نہیں، اگر منصوبہ بندی ٹھیک ہے تو آپ کو اشون کو پہلے سے میچوں میں کھلانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے سامنے کھیل رہے ہیں لیکن کیا یہ کافی ہے؟ اتنی جلدی الیون میں فٹ ہونا اور دس اوور ڈالنا اور نتیجہ لے کر آنا، میری سمجھ سے اتنا آسان ہوتا نہیں ہے۔ اگر آپ کو اشون کو ورلڈ کپ میں کھلانا تھا تو انہیں ورلڈ کپ سے پہلے کئی میچ دینا ضروری تھا۔ سابق سلیکٹر ایم ایس کے پرساد نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں اشون کو کھیلانے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا، '' اشون ہندوستانی حالات میں ٹیم انڈیا کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ اب تک وہ کرکٹ کے تمام فارمیٹس میں 500 کے قریب وکٹیں لے چکے ہیں۔ ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی تمام ٹیموں کے پاس تین سے چار بائیں ہاتھ کے بلے باز ہیں جن کے لیے اشون بہت مہلک ثابت ہوں گے۔ مجھے امید ہے کہ اشون آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں کارآمد ثابت ہوں گے اور ورلڈ کپ ٹیم میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوں گے۔