نئی دہلی: آئی پی ایل کا نیا سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی اگر کوئی ایک ٹیم مشکل میں نظر آرہی ہے تو وہ شاہ رخ خان کی کولکاتا نائٹ رائیڈرز کی ٹیم ہے۔ کرکٹ کے کسی بھی فارمیٹ میں کپتان کا کردار بہت اہم ہوتا ہے اور آئی پی ایل جیسے ٹورنامنٹ میں کپتان ٹیم کے لیے اور بھی اہم کھلاڑی بن جاتا ہے۔ کیونکہ یہاں ان کی ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ جلد از جلد پوری ٹیم کو اعتماد میں لیے ان کی حوصلہ افزائی کرے اور ٹرافی جیتنے والی پرفارمنس پیش کرے۔ ایم ایس دھونی اور روہت شرما اس سلسلے میں انتہائی کامیاب رہے ہیں اور کولکاتا میں بھی ماضی میں گوتم گمبھیر جیسے کپتان کامیاب رہ چکے ہیں۔ لیکن اس بار کولکاتا کے پاس بطور کپتان شریاس ائیر کا آپشن تھا، جسے انہوں نے نیلامی کے دوران بولی لگا کر ٹیم میں شامل کیا۔
لیکن نئے سیزن سے پہلے ائیر کے کھیلنے پر تذبذب برقرار ہے۔ ائیر آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کو درمیان میں چھوڑ دے اور ون ڈے سیریز میں بھی نہیں کھیلے۔ ممکن ہے کہ وہ آئی پی ایل کے ہر میچ نہ کھیل پائیں۔ ایسے میں ائیر کا بطور بلے باز نہ ہونا نہ صرف ٹیم کے لیے مسئلہ ہوگا بلکہ ٹیم انتظامیہ بھی پریشان ہو جائے گی کہ ان کی جگہ کپتان کون ہوگا؟
تو کہنے کو تو کے کے آر کے پاس بنگلہ دیش کے کپتان شکیب الحسن اور نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ کپتان ٹم ساؤتھی کا آپشن ہے، لیکن یہ دونوں کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں مضبوط کپتان نہیں مانے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایک غیر ملکی ہے جو اس کے خلاف جا سکتا ہے، کیونکہ ٹیم کے نئے کوچ چندرکانت پنڈت کے کرکٹ فلسفے میں کپتان اور کھلاڑیوں کے درمیان بات چیت بہت اہمیت رکھتی ہے۔ ظاہر ہے کہ غیر ملکی کپتان کی موجودگی کی وجہ سے ملکی کھلاڑیوں سے رابطے میں کچھ مشکلات کا سامنا ہے۔
ویسٹ انڈیز کے آندرے رسل کو ان کی فٹنس اور پہلے سے ہی بھاری ذمہ داری کی وجہ سے کپتانی کے آپشن کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔ ساتھ ہی ایک اور کیریبین کھلاڑی سنیل نارائن کو کپتانی کا تجربہ نہیں ہے۔ ابھی حال ہی میں T10 میں انہوں نے 10 میچوں میں کپتانی کرتے ہوئے صرف 1 میچ جیتا ہے۔ ایسے میں کیا کولکاتا نتیش رانا پر کپتانی کی ذمہ داری دے سکتا ہے؟ رانا کو آئی پی ایل میں کپتانی کا تجربہ نہیں ہے، لیکن وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں دہلی کے لیے کپتان کا کردار ادا کر چکے ہیں۔ ممکن ہے چندرکانت پنڈت کی پسند بھی یہی ہو۔ آپ جانتے ہوں گے کہ آئی پی ایل 2023 31 مارچ سے شروع ہونے جا رہا ہے، جس میں 10 ٹیموں کے درمیان کل 74 میچ کھیلے جائیں گے۔ اس میں گجرات ٹائٹنز اپنا ٹائٹل بچانے کی کوشش کرے گی جبکہ دیگر ٹیمیں آئی پی ایل ٹرافی اپنے جھولے میں ڈالنے کی کوشش کریں گی۔
مزید پڑھیں: