سن رائزرس حیدرآباد اور رائل چیلنجرس بنگلور کے درمیان جمعہ کو آئی پی ایل کا ایلیمنیٹر ہوگا جس میں فاتح ٹیم کی امیدیں باقی رہیں گی جبکہ ہارنے والی ٹیم کا آئی پی ایل سے سفر ختم ہوجائے گا۔
حیدرآباد اور بنگلور کے درمیان ہوگا ایلیمنیٹر - حیدرآباد اور رائل چیلنجرس بنگلور کے درمیان جمعہ کو آئی پی ایل
آخری ریس میں برقرار رہنے کے لئے دونوں ٹیموں کو جیتنے کے لئے سخت محنت کرنی ہوگی۔ بنگلور اپنے آخری چار لیگ میچ ہارنے کے بعد پلے آف میں پہنچ گیا تھا، حیدرآباد اپنے آخری تین لیگ میچ جیت کر پلے آف میں پہنچا تھا۔ یہ بھی دلچسپ امر ہے کہ حیدرآباد نے پچھلے تین میچوں میں پلے آف کی دیگر تین ٹیموں کو شکست دی ہے۔
حیدرآباد اور بنگلور دونوں کے پوائنٹس ٹیبل میں 14–14 یکساں پوائنٹس تھے لیکن رن کی اوسط کی بنیاد پر حیدرآباد تیسرے اور بنگلور چوتھے نمبر پر تھا۔ آئی پی ایل میں تیسری اور چوتھی پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیموں کے مابین ایلیمنیٹر کھیلا جاتا ہے جس میں فاتح ٹیم کو کوالیفائر ایک میں شکست سے دو چار ہوئی ٹیم سے مقابلہ کرنا پڑتا ہے جبکہ کوالیفائر دو میں ہارنے والی ٹیم کا سفر ختم ہوجاتا ہے۔
آخری ریس میں برقرار رہنے کے لئے دونوں ٹیموں کو جیتنے کے لئے سخت محنت کرنی ہوگی۔ بنگلور اپنے آخری چار لیگ میچ ہارنے کے بعد پلے آف میں پہنچ گیا تھا، حیدرآباد اپنے آخری تین لیگ میچ جیت کر پلے آف میں پہنچا تھا۔ یہ بھی دلچسپ امر ہے کہ حیدرآباد نے پچھلے تین میچوں میں پلے آف کی دیگر تین ٹیموں کو شکست دی ہے۔
پلے آف سے قبل حیدرآباد نے دہلی کیپیٹلز کو 88 رنز سے، بنگلور کو پانچ وکٹ سے اور ممبئی انڈینز کو 10 وکٹوں سے شکست دی جبکہ بنگلور کو پلے آف سے قبل چنئی سپر کنگز سے آٹھ وکٹوں سے، ممبئی سے پانچ، حیدرآباد سے پانچ وکٹ اور دہلی سے چھ وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
بنگلور کی خوش قسمتی تھی کہ ان کا رن ریٹ کولکتہ نائٹ رائیڈرز سے قدرے بہتر تھا اور انھیں پلے آف میں داخلہ ملا لیکن وراٹ کوہلی کی ٹیم کو اب قسمت پر نہیں بلکہ کارکردگی پر آگے دیکھنا ہوگا۔ وراٹ جانتے ہیں کہ انھیں پلے آف میں اس ٹیم کا سامنا ہے جس نے اسے 2016 کے فائنل میں آٹھ رنز سے شکست دی تھی۔ بنگلور کی ٹیم نے حیدرآباد کے 208 رنز کے جواب میں 200 رنز بنائے تھے۔
اس آئی پی ایل کے تیسرے میچ میں وراٹ کی ٹیم نے حیدرآباد کو 10 رنز سے شکست دی۔ وراٹ آئی پی ایل میں آٹھویں بار بنگلور کی کپتانی کر رہے ہیں لیکن وہ ایک بار بھی اپنی ٹیم کو چمپیئن نہیں بنا سکے ہیں۔ وراٹ کو اپنی امیدوں کو برقرار رکھنے کے لئے یہ میچ جیتنا ہوگا ورنہ ان کا خواب ایک بار پھر ٹوٹ جائے گا۔
دوسری طرف حیدرآباد کے کپتان ڈیوڈ وارنر 2016 کی جیت سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ وارنر نے کہا کہ ان کی ٹیم 2016 کے فائنل سے تحریک لے کر میچ جیتنا چاہے گی۔ وارنر نے کہا کہ آخری کچھ میچ ہمارے لئے بہت اچھے رہے ہیں۔ وراٹ کی زیرقیادت رائل چیلنجرس بنگلور ایک عمدہ ٹیم ہے۔ ان کے خلاف چیلنج سخت ہیں۔ ہم نے انہیں 2016 کے فائنل میں شکست دی تھی اور اس بار بھی ہم آر پار کے میچ میں جیت کے متمنی ہیں۔
وارنر نے کہا کہ ہم نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور ہم ہر میچ میں ایک ہی سوچ کے ساتھ آئے ہیں۔ ہمارے کچھ کھلاڑی زخمی ہوئے تھے لیکن ان کے جذبات ہمارے ساتھ تھے اور ہم ان کے لئے جیتنا چاہتے تھے۔ اگر ہم اگلے میچوں میں بھی یہی کام جاری رکھتے ہیں تو ہمیں واقعی بہت خوشی ہوگی۔ 2016 کے آئی پی ایل کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم 2016 کی کارکردگی کو دیکھتے ہیں۔ ہم اس وقت بھی اسی حالت میں تھے اور ہمیں ہر میچ جیتنا تھا جو ہم نے آئی پی ایل کا ٹائٹل جیتنے کے لئے کیا تھا اور اس بار بھی ہم یہی کر سکتے ہیں۔
وراٹ نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم نے کوالیفائی کرنے کے لئے ٹورنامنٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہمیں فائنل سے قبل دو میچ جیتنے ہیں۔ ہمیں آخری اوورز میں بیٹنگ میں اور بالنگ میں پاور پلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا جو ہمارا مضبوط پہلو ہے۔ یہاں مثبت ہونا بہت ضروری ہے اور مجھے امید ہے کہ مورس اور نودیپ سینی اگلے میچ کے لئے فٹ اور ٹیم کے لئے دستیاب ہوں گے۔