ڈھاکہ: دیپتی شرما (12/3)، مینو مانی (9/2) اور شیفالی ورما (15/3) کی شاندار گیند بازی کی بدولت منگل کو سنسنی خیز مقابلے میں ہندوستان نے خواتین کے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں بنگلہ دیش کو آٹھ رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں 2-0 کی ناقابل تسخیر برتری حاصل کر لی۔ بلے بازوں کی ناکامی کی وجہ سے ہندوستان مقررہ 20 اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر95 رنزہی بنا سکا لیکن گیندبازوں نے بنگلہ دیش کو 20 اوورز میں 87 رنز پر آل آؤٹ کر دیا۔
گیند بازوں کی قیادت دیپتی نے کی جنہوں نے چار اوورز میں 12 رن دے کر تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں بنگلہ دیش کی سب سے زیادہ رنز بنانے والی کپتان نگار سلطانہ (38) کا وکٹ بھی شامل ہے۔ اپنا دوسرا ٹی ٹوئنٹی کھیلتے ہوئے منّو نے چار اوورز میں نو رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں، جبکہ بریڈی انوشا نے چار اوورز میں 20 رن دے کر ایک وکٹ لیا۔ بنگلہ دیش کو آخری اوور میں 10 رنز درکار تھے۔ شیفالی نے اس اوور میں صرف ایک رن دے کر تین وکٹ چٹکائے، جبکہ چوتھا وکٹ رن آؤٹ کے طور پر گرا اور بنگلہ دیش 87 رنز پر آل آؤٹ ہو گئی۔
بنگلہ دیش کے سامنے محض 96 رنز کا ہدف رکھنے کے بعد ہندوستان کی جیت کا دارومدار گیند بازوں پر تھا۔ ہندوستان کی شروعات اچھی نہیں رہی اور پوجا وستراکر کے پہلے ہی اوور میں بنگلہ دیش نے شمیمہ سلطانہ اور ساتھی رانی کے ایک ایک چوکے کی مدد سے 10 رنز بنائے۔ اس کے بعد اسپنروں نے ہندوستان کی قیادت سنبھالی۔ منوں نے دوسرا اوور میڈن ڈالتے ہوئے سلطانہ کا وکٹ نکالا، جبکہ دیپتی نے تیسرے اوور میں تین رن دے کر رانی کو آؤٹ کیا۔ بریڈی نے پاور پلے کے فوراً بعد مرشدہ خاتون (چار) کا وکٹ حاصل کیا، جبکہ منو نے ریتو مونی کو ایل بی ڈبلیو کر کے بنگلہ دیش کا اسکور آٹھ اوورز میں 31/4 کردیا۔
مسلسل گرتی وکٹوں کے درمیان کپتان سلطانہ نے بنگلہ دیش کی اننگ کو سنبھالا۔ انہوں نے شورنا اختر کے ساتھ پانچویں وکٹ کے لیے 34 رنز جوڑے۔ شورنا 17 گیندوں پر سات رنز بنا کر آؤٹ ہوگئیں، حالانکہ سلطانہ نے میچ کو اختتام تک لے جانے کی پوری کوشش کی۔ جب بنگلہ دیش کو 13 گیندوں پر 15 رنز درکار تھے تو ہارلین دیول نے جمائما روڈریگز کی گیند پر ان کا کیچ ڈراپ کر دیا۔ ایک وقت پر ایسا لگ رہا تھا کہ بنگلہ دیش یہ میچ جیت جائے گا، لیکن دیپتی نے 19ویں اوور میں سلطانہ کو صرف چار رنز دے کر آؤٹ کر دیا۔ سلطانہ نے 55 گیندوں پر 38 رنز بنائے اور ان کا وکٹ گرتے ہی ہندوستان کی جیت تقریباً یقینی ہوگئی۔