پہلے ون ڈے میں شکست کے بعد اس فارمیٹ میں میزبان ویسٹ انڈیز کی مسلسل ساتویں شکست تھی۔ تاہم میچ کے بعد کپتان نکولس پورن نے کہا کہ ان کی ٹیم کے لیے یہ شکست کسی فتح سے کم نہیں تھی۔ اس کے پیچھے وجہ یہ ہے کہ نہ صرف ویسٹ انڈیز نے آخری چھ میچ ہارے تھے بلکہ انہیں بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے علاوہ چھ میں سے پانچ میچوں میں ٹیم پورے 50 اوورز بھی مکمل نہیں کر سکی تھی۔ اس کے برعکس ویسٹ انڈیز ٹیم نے جمعہ کو بھارت کے خلاف پورے 50 اوورز کی بیٹنگ کی اور جیت کے بہت قریب پہنچ گئی تھی۔ اگر میچ ان کے حق میں جاتا تو یہ ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں صرف تیسرا موقع ہوتا جب ویسٹ انڈیز 300 سے زیادہ کے ہدف کوحاصل کرنے میں کامیاب ہوتی۔ اس کے علاوہ ٹیم نے گیند کے ساتھ بھی اچھا مظاہرہ کیا۔ بھارت ایک موقع پر 350 تک پہنچنے کی راہ پر تھا لیکن ویسٹ انڈیز نے آخری 15 اوورز میں واپسی کرتے ہوئے 83 رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ India Tour of West Indies
کارکردگی چاہے جتنی بھی بہتر ہو ویسٹ انڈیز تقریباً اپنی مضبوط ترین الیون کے ساتھ اتری تھا اور اس کا سامنا ایک ایسی بھارتی ٹیم سے تھا جس نے پہلی پسند کے کھلاڑیوں کو آرام دیا ہے۔ گزشتہ میچ کے بعد کپتان نکولس پورن کی جانب سے شکست کے بعد بھی تعریف ملنے کے باوجود آج ویسٹ انڈٰز ٹیم جیت درج کرنا چاہے گی۔ ویسے بھی شکست کا یہ سلسلہ ملتان میں اس وقت شروع ہوا جب ٹیم 305 رنز کے ہدف کے قریب پہنچ کر ہار گئی تھی۔
ویسٹ انڈیز کی جانب سے شائی ہوپ ون ڈے کرکٹ میں مسلسل رنز بنانے والوں میں سے ایک رہے ہیں۔ تاہم پہلے ون ڈے میں 18 گیندوں پر سات رنز کی ان کی اننگز نے ظاہر کیا کہ رنز بہت سست رفتاری سے آ رہے تھے۔ ان کے ڈیبیو کے بعد سے ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے ٹاپ 16 بلے بازوں میں ہوپ کا اسٹرائیک ریٹ (74.86) سب سے کم ہے۔ ہوپ ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ لائن اپ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور جب وہ اتوار کو اپنا 100 واں ون ڈے کھیلنے کے لیے میدان میں اتریں گے تو ٹیم کو ان سے بہتر کارکردگی کی امید ہوگی۔
وہیں دوسری جانب بھارتی ٹیم آج کا میچ جیت کر سیریز میں ناقابل تسخیر برتری حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ بھارت کے لیے اچھی بات یہ ہے کہ اس کے سلامی بلے باز فارم میں ہیں اور گزشتہ میچ میں انہوں نے پہلی وکٹ کے لیے سنچری پارٹنرشپ کی تھی۔ اس دوران کپتان بھلے ہی سنچری سے محض 3 رنز سے محروم رہ گئے ہوں لیکن انہوں نے ٹیم کو مضبوط بنیاد فراہم کی تھی جس سے بقیہ بلے بازوں کو کھیلنے میں آسانی ہوئی تاہم شبھمن گل اور شریس ایر کے علاوہ بقیہ بلے باز اس مضبوط پارٹنرشپ کا کوئی خاص فائدہ نہیں اٹھاسکے اور ٹیم امید کے مطابق اسکور نہیں بناسکی۔ اس کے علاوہ گیند بازوں میں بھلے ہی بھارتی گیندبازوں نے ٹیم کو جیت دلائی ہو لیکن ایک وقت وہ وکٹ لینے کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے نظر آئے جس سے بھارت پر شکست کا خطرہ منڈلانے لگا تھا۔ اس میچ میں بھارتی گیندبازوں کو اپنی بالنگ میں دھار لانی پڑے گی جس سے ٹیم کو سیریز میں برتری حاصل ہوسکے۔