نئی دہلی: کھیلوں کی دنیا میں کچھ ایسی ہستیاں موجود ہیں جن کے کارناموں کو دہرانا دوسرے کھلاڑیوں کے لیے آسان نہیں ہے۔ ان کھلاڑیوں کی کامیابیاں، شہرت اور کھیل میں ان کا رتبہ اتنا بلند ہے، جن تک پہنچنا آسان نہیں ہے۔ ایسی ہی کرکٹ کی دنیا کی ایک معروف شخصیت سچن تندولکر ہیں۔ ان کی قابلیت اور شہرت نے انہیں اس مقام پر لاکھڑا کیا ہے کہ ان کے مداح انہیں کرکٹ کی دنیا کا خدا کہتے ہیں۔ سچن کرکٹ کی دنیا میں ایسی جیتی جاگتی مثال بن گئے ہیں جس کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ نہ صرف بھارت بلکہ بیرون ملک بھی ان کے مداحوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ 24 اپریل 1973 کو راجہ پور کے ایک مراٹھی برہمن خاندان میں پیدا ہوئے سچن کا اصلی نام سچن رمیش تندولکر ہے۔ سچن کا یہ نام ان کے والد نے اپنے پسندیدہ موسیقار سچن دیو برمن کے نام پر رکھا تھا۔ سچن نے اپنی تعلیم شارداشرم ودیامندر سے حاصل کی۔ سچن کو بچپن سے ہی کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا۔ وہ کرکٹ سے بہت لطف اندوز ہوتے تھے اور اس سے انہیں ایک نئی توانائی ملتی تھی۔ اپنی عمارت کے سامنے دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلتے رہتے تھے۔ شروع میں وہ ٹینس بال سے پریکٹس کرتے تھے۔ ان کے بڑے بھائی اجیت تندولکر نے انہیں کرکٹ کھیلنے کی ترغیب دی۔
بھائی اجیت نے کرکٹ کی طرف ان کا جھکاؤ دیکھا اور اپنے والدسے بات چیت کی۔ اجیت نے کہا کہ اگر ہم سچن کی صحیح رہنمائی کریں تو وہ کرکٹ میں کچھ اچھا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ سچن کے والد نے سچن سے بات کی اس وقت ان کی عمر صرف 12 برس تھی اور انہوں نے سچن کا دماغ جاننے کی کوشش کی اور ان سے اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کو کہا۔ سچن کی کرکٹ سے محبت کو دیکھ کر انہیں کرکٹ ٹریننگ کے لیے داخل کرایا گیا اور پھر سیزن گیند سے ان کی پریکٹس شروع ہوئی۔ ان کے پہلے استاد رماکانت اچریکر تھے، ان کی قابلیت کو دیکھ کر رماکانت نے انہیں شارداشرم ودیامندر ہائی اسکول جانے کو کہا، کیونکہ اس اسکول میں بہت اچھی کرکٹ ٹیم ہے اور یہاں سے بہت سے اچھے کھلاڑی سامنے آئے ہیں۔ آچریکر انہیں اسکول کے اوقات کے علاوہ صبح و شام کرکٹ کی تربیت دیتے تھے۔جس کے بعد وہ کئی ٹیموں میں منتخب بھی ہوئے۔
انہوں نے بچپن میں سچن کے اندر موجود کرکٹر کو پہچانا اور ان کی صحیح رہنمائی کی۔ سچن کے کرکٹ کھیل کا باقاعدہ آغاز بارہ برس کی عمر میں اس وقت ہوا جب وہ کلب کرکٹ (کنگا لیگ) کے لیے کھیلے۔ وہاں انہوں نے کوچ رماکانت اچریکر کی رہنمائی میں کرکٹ کی زندگی کا آغاز کیا۔ کرکٹ کا 'دروناچاریہ' کہے جانے والے رماکانت اچریکر نے سچن کی کرکٹ کی صلاحیتوں کو خوب پروان چڑھایا۔ اچریکر کا سچن کو پریکٹس کروانے کا طریقہ انوکھا تھا۔ وہ کریز پر وکٹ کے نیچے ایک روپے کا سکہ رکھ دیا کرتے تھے۔ اگر کوئی گیند باز سچن کو آؤٹ کرتا تو یہ سکہ اس گیند باز کا ہوجاتا تھا اور اگر سچن کو کوئی گیند باز آؤٹ نہیں کرپاتا تھا تو یہ سکہ سچن کا ہوجاتا تھا۔ سچن نے اپنے گرو سے ایسے 13 سکے جیتے جو ابھی تک سچن کے پاس ہیں۔ اس طرح سچن کے استاد نے سچن کو بلے بازی کا ماہر بنا دیا۔ تیز گیند باز بننے کے لیے انہوں نے ایم آر ایف پیس نے فاؤنڈیشن کے تربیتی پروگرام میں شرکت کی، لیکن وہاں کوچ فاسٹ بالر ڈینس للی نے ان سے صرف اپنی بلے بازی پر توجہ دینے کا مشورہ دیا۔
سال 1988 میں، انہوں نے ریاستی سطح کے میچ میں ممبئی کی ٹیم کے ساتھ کھیل کر اپنے کیریئر کی پہلی سنچری بنائی۔ اس میچ میں ان کی کارکردگی کو دیکھ کر انہیں قومی سطح پر منتخب کیا گیا۔ 11 ماہ کے بعد، اس نے پہلی بار بھارت پاکستان میچ میں بھارت کے لیے کرکٹ کھیلی۔ سچن رمیش تندولکر کا شمار کرکٹ کی تاریخ میں دنیا کے بہترین بلے بازوں میں کیا جاتا ہے۔ ان سے محبت کرنے والے ممالک بیرون ملک پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی قابلیت اور مہارت سے کرکٹ کی دنیا میں اپنا نام امر کر دیا۔ کرکٹ کا بھگوان کہے جانے والے سچن نے اپنی محنت سے ملک اور بیرون ملک اپنے کام کا لوہا منوایا ۔ کرکٹ کے بادشاہ اور کھیلوں کی دنیا کے معروف کھلاڑی سچن انٹرنیشنل کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رہ چکے ہیں۔ سچن کا پہلا بین الاقوامی میچ 16 سال کی عمر میں پاکستان کے ساتھ ہوا، پھر انہوں نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا حالانکہ اس میچ میں ان کی ناک میں .زبردست چوٹ بھی لگی جس سے وہ لہولہان ہوگئے۔ لیکن اس کم عمر کھلاڑی نے ہمت نہیں ہاری اور عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے تیز رفتار گیند بازوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔