حیدرآباد: آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیم انڈیا کی تکلیف دہ شکست نے بھارتی شائقین کے دل کو نہ صرف توڑا بلکہ آئی سی سی ٹرافی کے انتظار کو بھی بڑھا دیا ہے اور یہ سب اس وقت ہوا جب اکثر و بیشتر کرکٹ ماہرین کو یہ توقع تھی کہ بھارت بڑے میچ کے دباؤ کو برداشت کرنے کے لیے اب تیار ہے لیکن بھارت کی ناکامی نے بڑے پیمانے پر میڈیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی۔
ٹیم انڈیا کی مسلسل بڑے آئی سی سی کرکٹ ٹورنامنٹس میں شکست کی بات آتی ہے تو اتوار کو آسٹریلیا سے دل دہلا دینے والی شکست کے بعد اور زیادہ واضح ہو جاتی ہے حالانکہ میزبان ٹیم کو کھیل کے حالات سے لے کر زبردست ہجوم کے ساتھ گھریلو فائدہ حاصل تھا، اس کے باوجود بھارت فائنل میچ ہار جاتا ہے۔
آخری بار بھارت نے آئی سی سی کا بڑا ٹورنامنٹ 2013 میں چیمپیئن ٹرافی کی شکل میں جیتا تھا اور اس وقت ٹیم کی قیادت ایم ایس دھونی کر رہے تھے۔ اتوار کے روز جس طرح سے بھارت نے کپتان پیٹ کمنز کی قیادت میں مخالف آسٹریلوی باؤلنگ کے سامنے گھٹنے ٹیکے وہ صرف جنوبی افریقہ کی شکستوں کی یاد دلا سکتا ہے جس کو عالمی کرکٹ میں چوکرس کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس شکست نے بھارتی ٹیم کی بڑے میچ کے پریشر کو جھیلنے کی صلاحیت اور آسٹریلیا جیسی ٹیم کی طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے کھلاڑیوں کی جسمانی اور ذہنی مضبوطی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ جو ٹیم ناقابل شکست کے ٹیگ کے ساتھ آگے بڑھ رہی تھی اس ٹیم کو آئی سی سی ورلڈ کپ فائنل میں بآسانی شکست دے دی گئی اور 2013 کے بعد کے کوئی آئی سی سی ٹرافی جیتنے کا خواب چکنا چور ہوگیا، اور یہ سب اس ملک میں ہوا جہاں کھیل کو مذہب اور کرکٹرز کا دیوتا سمجھا جاتا ہے۔
جس ٹیم کو کاغذوں پر ٹائیگرز کہا جاتا تھا وہ ناک آؤٹ مرحلے تک پہنچنے کے باوجود ٹرافی جیتنے میں مسلسل ناکام رہی ہے۔ احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں منعقدہ حالیہ آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ 2023 کے فائنل کے ساتھ بھارت کے آئی سی سی ورلڈ کپ جیتنے کے خواب کی داستان جاری رہی۔