دبئی :ہیڈنگلے لیڈز میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے بڑے نام کچھ خاص کھیل پیش نہ کر سکے جس کا خمیازہ انہیں اپنے بیٹنگ رینکنگ میں تنزلی کی صورت میں بھگتنا پڑا لیکن اسی میچ میں 120 سے زائد رنز بنانے والے ٹریوس ہیڈ عمدہ بیٹنگ کی بدولت عالمی نمبر ایک بننے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ہیڈنگلے میں ٹریوس ہیڈ نے باؤلرز کے لیے سازگار وکٹ پر پہلی اننگز میں 39 اور دوسری میں 77 رنز کی اننگز کھیلی جس کی بدولت وہ درجہ ترقی کرتے ہوئے کیریئر میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ رینکنگ میں دوسرے نمبر پر براجمان ہو گئے ہیں اور انہیں کین ولیمسن سے پہلی پوزیشن چھیننے کےل یے محض 10پوائنٹس درکار ہیں۔
ٹریوس ہیڈ کی مستقل مزاجی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ان کی تیسرے ایشز ٹیسٹ میں لگاتار تیسری ففٹی تھی جبکہ وہ اس سے قبل بھارت کے خلاف ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں سنچری بھی بنا چکے ہیں۔ ایشز کے تیسرے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کے جو روٹ کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا کے اسٹیون اسمتھ اور مارنس لبوشین بھی کچھ خاص کارکردگی نہ دکھا سکے اور اس کے نتیجے میں اسمتھ اور لبوشین دو درجہ تنزلی کے بعد بالترتیب چوتھے اور پانچویں جبکہ روٹ ایک درجہ کمی کے بعد چھٹے نمبر پر آ گئے ہیں۔
انگلش اور آسٹریلین بلے بازوں کی اس تنزلی کا فائدہ پاکستان کے کپتان بابر اعظم کو ہوا اور وہ بغیر کوئی میچ کھیلے تین درجہ بہتری کے بعد تیسرے نمبر پر آ گئے ہیں، ٹریوس ہیڈ کے ساتھ بابر کے پاس بھی عالمی نمبر ایک بننے کا نادر موقع ہے اور سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں ایک بڑی اننگز انہیں عالمی نمبر ایک کے منصب پر پہنچا سکتی ہے۔
ان بلے بازوں کے علاوہ ہیڈنگلے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 75رنز کی فتح گر باری کھیلنے والے ہیری بروک بھی ایک درجہ ترقی کے بعد 12ویں نمبر پر آگئے ہیں جبکہ پہلی اننگز میں 80رنز بنانے والے انگلش کپتان بین اسٹوکس بھی پانچ درجہ چھلانگ لگاتے ہوئے 18ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔ اسی طرح 2019 کے بعد پہلی بار آسٹریلین ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بننے والے مچل مارش کو بھی سنچری سے واپسی یادگار بنانے کے ساتھ ساتھ رینکنگ میں بہتری کا انعام بھی ملا اور وہ بلے بازوں کی درجہ بندی میں 89ویں نمبر پر آگئے ہیں۔