اسلام آباد: نجم سیٹھی، جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے انتخاب تک بورڈ کے معاملات کو کنٹرول کرنے والے پینل کی سربراہی کر رہے ہیں، نے جمعرات کو کہا کہ بھارت سے کرکٹ تعلقات کے بارے میں حکومت کا 'مشورہ لینا ہوگا۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ 'بھارت کے حوالے سے اسٹریٹجک مسائل کے بارے میں تبصرہ کرنا ان کے لیے جلد بازی ہوگی، جس کے لیے پڑوسی نے ایشیا کپ 2023 کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کے بعد کھیلوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے تھے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ اسپورٹس بورڈ کو ایسے معاملات پر حتمی فیصلوں پر حکومت سے رہنمائی ملتی ہے۔ اس معاملے پر کمیٹی کے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے اپنی تقرری سے قبل کیے گئے فیصلوں اور ان کی وجوہات کے بارے میں گہرائی سے معلومات کی کمی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ بھارت نے حال ہی میں سیاسی بنیادوں پر جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے ویزے بھی مسترد کر دیے تھے۔ India Pakistan Cricket Relation
نجم سیٹھی نے زور دے کر کہا کہ بورڈ کا بنیادی مقصد ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو درست کرنا ہوگا کیونکہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ نئے کرکٹرز صرف پاکستان سپر لیگ ٹورنامنٹ سے حاصل کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی اعادہ کیا کہ پی سی بی کے 2014 کے آئین کو بحال کیا جائے گا اور یہ کہ پشاور میں ایک اسٹیڈیم تیار کیا جا رہا ہے، یہ وعدہ کرتے ہوئے کہ میچ جلد ہی شہر میں ہوں گے۔ سیٹھی نے کہا کہ 2018 میں استعفیٰ دیتے وقت انہوں نے سوچا تھا کہ عمران خان کا وژن پاکستان کرکٹ میں بہتری لائے گا لیکن انہیں مایوسی ہاتھ آئی۔
نجم سیٹھی نے بورڈ اور ٹیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کے لئے قومی ٹیم کا اعلان نہ کیا گیا ہوتا تو موجودہ ٹیم میں رد و بدل پر غور کیا جا سکتا تھا۔ لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پاک ہند کرکٹ ٹیموں کے درمیان میچز کی بحالی کے حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا، اس طرح کے اسٹریٹیجک ایشوز پر پی سی بی کمیٹی میں تبادلہ خیال کیا جائے گا، ابھی تو مجھے یہ بھی نہیں پتہ کہ یہاں اس حوالے سے کیا فیصلے ہوچکے ہیں اور وہ فیصلے کتنی سوچ بچار اور گہرائی کے ساتھ کیے گئے ہیں، ان فیصلوں کے پیچھے کیا سوچ تھی۔انہوں نے کہا کہ بہت سے بیان میں نے پڑھے ہیں لیکن بہتر یہ ہی ہوگا کہ ہم ان کا از سر نو جائزہ لیں کہ کیا پیغام آگے دینا ہے اور جہاں بھارت کے ساتھ معاملات کی بات آتی ہے تو ظاہر ہے کہ حکومت سے بھی رائے لینی پڑتی ہے اور وہیں سے رہنمائی ملتی ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ 4 ماہ کے اندر اندر کرکٹ کے پرانے نظام کو بحال کردیں گے، انہوں نے کہا ہمارا کسی کے ساتھ کوئی تنازع نہیں، ہماری طرف سے رمیز راجہ سے کوئی لڑائی نہیں ہے، میں اس پر یقین نہیں کرتا، جب عمران خان کی حکومت آئی تو میں خود استعفیٰ دے کر چلا گیا تھا، جب عمران خان کی حکومت آئی تو میں نے خود استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ بطور پیٹرن انچیف ان کا حق ہے کہ وہ نیا سربراہ پی سی بی تعینات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کو پھر بحال کرنا اولین ترجیح ہے، انہوں نے کہا کہ ہم پشاور میں بھی میچز کرائیں گے، پشاور کرکٹ گراؤنڈ کوئی ریڈ فلیگ نہیں ہے، مجھے یاد ہے کہ جب ہم نے ملک میں عالمی کرکٹ بحال کی تو کہا گیا تھا کہ ہم کراچی میں نہیں بلکہ صرف لاہور، ملتان میں ہی میچز کرائیں گے لیکن میں نے کہا کہا تھا کہ جیسے ہی عالمی کرکٹ بحال ہوگی ہم کراچی میں میجز کرائیں گے اور جب ویسٹ انڈیز کی ٹیم پاکستان آئی تو ہم نے تینوں وہاں میچز کرائے۔انہوں نے کہا کہ پشاور میں کرکٹ اسٹڈیم تیار ہو رہا ہے، میری بات ہوئی ہے کہ 6 ماہ میں گراؤنڈ تیار ہوجائے گا اور میں یقین دلاتا ہوں کہ جیسے ہی گراؤنڈ تیار ہوجائے گا ہم وہاں کرکٹ کھیلیں گے۔