سابق بھارتی ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی آج 41 برس کے ہوگئے ہیں۔ آئیے دھونی کے 'نیروبی سے مانچسٹر' تک کے سفر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ سات جولائی 1981 کو رانچی میں پیدا ہونے والے مہیندر سنگھ دھونی نے اسکول کے زمانے میں ہی کرکٹ کھیلنا شروع کر دیا تھا۔ صرف 18 سال کی عمر میں انہیں بہار رنجی ٹیم میں جگہ ملی۔ اس کے بعد دھونی ریلوے کے لیے بھی کھیلے۔ Mahendra Singh Dhoni Birthday
ایسے شروع ہوا ماہی کا کریئر:سنہ 2003 میں دھونی کو زمبابوے اور کینیا کے دورے کے لیے انڈیا اے میں شامل کیا گیا تھا۔ دھونی نے اس موقع کا پورا فائدہ اٹھایا اور سات میچوں میں 362 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ وکٹ کیپنگ کا عمدہ نمونہ بھی پیش کیا۔ اس دوران دھونی نے سات کیچ لئے اور چار اسٹمپنگ بھی کی۔ دھونی کی اس کارکردگی نے قومی ٹیم کے ان سلیکٹرز کی توجہ کھینچ لی جو گزشتہ چھ برسوں سے ایک مستقل وکٹ کیپر کی تلاش میں تھے۔ اس طرح 2004 میں ٹیم انڈیا کے ساتھ دھونی کا سفر شروع ہو گیا۔ دھونی کی شروعات اس وقت کے کپتان سورو گنگولی کی وجہ سے ہوئی تھی۔ انہوں نے ہی دھونی کو پہلا موقع دیا تھا۔ اس کے بعد دھونی نے پیچھے مڑ کر کبھی نہیں دیکھا۔
کچھ خاص نہیں تھی شروعات: مہندرا سنگھ دھونی نے بنگلہ دیش کے خلاف چٹگاؤں میں انٹرنیشنل ڈیبیو کیا۔ پوری سیریز میں دھونی کا بلا خاموش رہا۔ انہوں نے تین میچوں میں صرف 19 رنز بنائے۔ دھونی کو 2005 میں پاکستانی ٹیم کے بھارت کے دورے پر پہچان ملی۔ اگرچہ اس سیریز میں بھی وہ پہلے میچ میں تین رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تھے۔ اس کے بعد تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے لئے آئے دھونی نے اس سریز کے دوسرے میچ میں 123 گیندوں پر 148 رنز بنائے اور بھارت کو 58 رنز سے فتح دلائی۔ ماہی نے اس کے بعد لگاتار بڑی اننگز کھیلی اور وہ ٹیم کا ایک اہم حصہ بن گئے۔
دھونی کی کپتانی برس 2007 میں دھونی کو پہلی بار کپتانی کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ اسی سال ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا پہلا ایڈیشن کھیلا جانا تھا۔ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا آخری مقابلہ دو معاملات میں بہت اہم تھا۔ ایک تو یہ کہ دھونی کے لئے بطور کپتان پہلے بڑے ٹورنامنٹ کا فائنل تھا اور دوسرا بھارتی ٹیم کو پاکستان کا سامنا کرنا تھا۔ بھارتی ٹیم نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا اور فائنل میں پاکستان کو 5 رنز سے شکست دے کر ٹی 20 ورلڈ کپ اپنے نام کرلیا۔ اس کے ساتھ ہی دھونی نے خود کو بطور کپتان ثابت کیا۔اسی برس انہیں ون ڈے ٹیم کی کپتانی بھی حاصل ہو گئی۔ 2008 میں دھونی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان بھی بنے۔ انہوں نے اپنی کپتانی میں بہت سارے کارنامے کئے۔
برس 2011 دھونی کے لئے سب سے خاصبھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش 2011 ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہے تھے۔ یہ ماسٹر بلاسٹر سچن ٹنڈولکر کا آخری ورلڈ کپ تھا۔ دھونی ورلڈ کپ جیتنا چاہتے تھے۔ ٹیم نے ان کا یہ اعتماد برقرار رکھا۔ ایک کے بعد ایک ٹیموں کو شکست سیتے ہوئے بھارتی ٹیم نے سچن کے خواب کو پورا کرنے کے لئے فائنل تک کا سفر مکمل کر لیا۔ فائنل میچ سری لنکا کے ساتھ تھا۔ اس میچ میں دھونی پانچویں نمبر پر آئے اور عمدہ بیٹنگ کی۔ ان کی اور گوتم گمبھیر کی پاری کی بدولت ٹیم انڈیا فائنل جیتنے میں کامیاب ہو گئی۔ اس طرح دھونی کی قیادت میں بھارت 28 سال بعد عالمی چیمپیئن بنا۔