ساؤتھمٹن کے ایجز باؤل میں ٹیسٹ کرکٹ میں بادشاہت حاصل کرنے کے لیے جب دونوں ٹیمیں میدان میں اتریں گی تو وراٹ کوہلی کی جارحانہ اور کین ولیمسن کی پُر سکون کپتانی آمنے سامنے ہوگی۔
کرکٹرز کے لیے اولین ترجیح سمجھے جانے کے باوجود 144 سال کی شاندار تاریخ کے بعد پانچ روزہ کرکٹ یعنی ٹیسٹ کرکٹ کی جانب تماشائیوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ متعارف کروائی گئی ہے۔
جہاں تک بھارتی کپتان وراٹ کوہلی کی بات ہے تو وہ بھارت کے سب سے کامیاب ٹیسٹ کپتان ہونے کے باوجود اور دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں لیکن وہ ابھی تک ایک بھی خطاب اپنے نام نہیں کر پائے ہیں۔
کوہلی نے بطور کپتان اپنی صلاحیتوں لوہا منوایا ہے۔ حالانکہ مہندر سنگھ دھونی سے موازنہ ان کے لیے آسان نہیں رہا ہے اور انہیں ایک عدد ٹائٹل کی ضرورت ہے۔
بڑا خطاب حاصل کرنا ہی بھارت میں کامیابی سمجھی جاتی ہے اور ورلڈ کپ جیتنے کے بعد مہندر سنگھ دھونی کو جتنی عزت، احترام اور پیار ملا ہے اس کی کمی کوہلی کو ضرور کھل رہی ہوگی اس لیے وہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فائنل جیت کر اس کمی کو دور کرنا چاہیں گے۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کے پاس صلاحیتوں سے بھرپور اور پوری دنیا کے کرکٹ شائقین کے لاڈلے کھلاڑیوں کی فوج ہے۔ بھلے ہی وہ بھارت کے خلاف کھیل رہے ہوں لیکن ولیمسن کے کور ڈرائیو، ڈیون کانوے کی جارحانہ بلے بازی اور ٹرینٹ بولٹ کی تیز گیند بازی کی ستائش کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔
نیوزی لینڈ کے سامنے بھارتی چیلینج آسان نہیں ہوگا اور فائنل مقابلہ جیتنے والی ٹیم نہ صرف چیممیئن کا تاج اپنے سر پہ رکھے گی بلکہ انعامی رقم کے طور پر اسے 16 لاکھ ڈالز بھی ملیں گے۔