فائنل میں شکست سے دوچار ہونے والی نیوزی لینڈ ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ نے آئی سی سی کو مشورہ دیا ہے کہ مستقبل میں فائنل میچ میں اگر سو اوورز میں بھی فیصلہ نہ ہو سکے تو دونوں ٹیموں کو مشترکہ فاتح قرار دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سی چیزوں کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے، یہ سمجھ سے باہر ہے کہ 50 اوورز کے کھیل کا فیصلہ ایک اوور پر کیسے کیا جا سکتا ہے۔
گیری نے کہا کہ جن قوانین کے مطابق سات ہفتے کھیلتے رہے ہوں تو آخری دن کے لیے نیا قانون کیوں؟ موجودہ قانون جو بھی ہیں ہمیں ان کے مطابق چلنا پڑتا ہے۔ امید ہے بحث جلد ختم ہو جائے گی۔
نیوزی لینڈ ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ نے آئی سی سی کو مشورہ دیا ہے کہ مستقبل میں فائنل میچ میں اگر سو اوورز میں بھی فیصلہ نہ ہو سکے تو دونوں ٹیموں کو مشترکہ فاتح قرار دیا جائے۔ کرکٹ کا عالمی کپ تو اتوار کی شب لارڈز کے تاریخی میدان میں اختتام پذیر ہوا، لیکن انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے سنسنی خیز میچ سے ایک نئی بحث نے جنم لے لیا ہے کہ یہ کیسی جیت ہے؟ دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے مد مقابل آئیں۔ امپائروں سمیت ہر کسی کو اسکور بورڈ پر دونوں کا اسکور بھی ایک ہی نظر آیا لیکن ایک نے ورلڈ کپ اٹھایا اور دوسری چپ چاپ چلی گئی۔
شاید یہی وجہ ہے کہ شائقین کرکٹ، آسٹریلیا سے لے کر افغانستان تک اور بھارت سے لے کر جنوبی افریقہ تک یہی دو سوال پوچھتے نظر آرہے ہیں کہ اوور تھرو کا قانون کیا ہے اور انگلینڈ کو 6 رنز ملنے چاہئیں تھے یا پانچ؟ اگر سپر اوور کے اختتام پر اسکور برابر ہو تو ایک ٹیم کو دوسری پر کیسے فاتح قرار دیا جاسکتا ہے۔