'بلیک لائیوز میٹر' کا لوگو ویسٹ انڈین کرکٹ کھلاڑیوں کی ٹی شرٹ کے کالر پر ہوگا۔ ویسٹ انڈیز کے ٹیسٹ کپتان جیسن ہولڈر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ویسٹ انڈیز کسی بھی طرح کی نسل پرستی کے خلاف تحریک کی حمایت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم یکجہتی ظاہر کریں اور شعور اجاگر کرنے میں مدد کریں۔
اسی علامت (لوگو) والی ٹی شرٹس پریمیر لیگ میں تمام 20 فٹ بال کلبوں کی ٹیموں نے پہن رکھی تھی جو اس ماہ کے شروع میں دوبارہ شروع ہوئی تھی۔ 'بلیک لائیوز میٹر' گرافکس ڈیزائنر علی شا حسنا نے تیار کیا ہے جن کے پارٹنر ٹرائے ڈینی واٹفورڈ فٹ بال کلب کے کپتان ہیں۔
ان ٹی شرٹ کی منظوری کے لیے سی ڈبلیو آئی سے ٹرائے ڈینی نے رابطہ کیا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ونڈیز ٹیم کو 'بلیک لائیوز میٹر' والے لوگو والی ٹی شرٹ پہن کر کرکٹ کھیلنے کی اجازت بھی دے دی ہے۔
در اصل 25 مئی کو امریکہ کے شہر منیپولیس میں پولیس کی تحویل میں سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد سے دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف آواز اٹھ رہی ہے۔
ہولڈر نے کل کہا تھا کہ ڈوپنگ اور میچ فکسنگ کی طرح نسل پرستی کو بھی کرکٹ میں جرم قرار دیا جانا چاہیے۔ ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کے اسٹار کرس گیل اور ڈیرن سیمی نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ انہیں بھی اپنے کیریئر میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دونوں کھلاڑیوں نے نسل پرستی کے خلاف عالمی سطح پر چلائی جانے والی مہم کو 'بلیک لائیوس میٹر' کی حمایت کی ہے۔ آئی سی سی کے انسداد نسل پرستی ایکٹ کے مطابق کسی بھی کھلاڑی کو جو نسل پرستی کے معاملے میں تیسری مرتبہ سزا یافتہ قرار دیا گیا ہے ، پر تاحیات پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔آئی سی سی کے قانون کے مطابق کسی کھلاڑی پر پہلی بار نسل پرستی کا مرتکب پائے جانے پر چار ٹیسٹ یا آٹھ ون ڈے میچوں کی پابندی عائد ہوسکتی ہے۔
غور طلب ہے کہ اس وقت کے پاکستانی کپتان سرفراز احمد کو جنوبی افریقہ کے آل راؤنڈر اینڈیل فہلوکیوائو پر نسل پرستانہ تبصرے کرنے کے الزام میں چار میچوں کی پابندی عائد کردی گئی تھی۔
8 جولائی سے ویسٹ انڈیز کے خلاف شروع ہونے والی تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے دوران انگلینڈ کی ٹیم مشترکہ طور پر مپمان ٹیم کے ساتھ نسل پرستی کے خلاف پرامن مظاہرے کا اہتمام کرسکتی ہے۔