عالمی کپ کے بعد بھارتی ٹیم کے ہیڈ کوچ روی شاستری سمیت معاون اسٹاف کی میعاد مکمل ہو گئی تھی لیکن دورہ ویسٹ انڈیز کی وجہ سے بورڈ نے ان کی مدت کار میں 45 دنوں کا اضافہ کر دیا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے نئے کوچ کے لیے درخواستیں طلب کی تھیں، کوچ اور معاون اسٹاف کے لیے درخواست کی تاریخ گزشتہ روز(منگل) ختم ہو گئی۔
بھارتی ٹیم کو 3 اگست سے ستمبر کے اوائل تک ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا ہے جبکہ اس کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف 15 ستمبر سے ہونے والی گھریلو سیریز کے لیے ٹیم کو نیا کوچ ملنا یقینی ہے۔
ویسٹ انڈیز روانہ ہونے سے قبل کپتان وراٹ کوہلی نے روی شاستری کی موجودگی میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اگر ہیڈ کوچ کے عہدے کے لیے روی شاستری کے معاہدے میں توسیع ہوتی ہے تو انہیں خوشی ہوگی۔
وراٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ روی شاستری کی ٹیم کافی عزت ہے اور وہ چاہیں گے کہ وہ کوچ کے عہدے پر برقرار رہیں۔
واضح رہے کہ کوچ منتخب کرنے کا حتمی فیصلہ تین رکنی مشاورتی کمیٹی کرے گی جس میں سابق کپتان کپِل دیو ، سابق سلامی بلے باز انشومن گائیکواڑ اور سابق خاتون کرکٹر شانتا رنگاسوامی شامل ہیں، یہ کمیٹی اگست کے وسط میں امیدواروں کا انٹرویو لے گی اور اپنی بی سی سی آئی کو رپورٹ سوںپے گی۔
نئے کوچ کی دوڑ میں بین الاقوامی کرکٹروں میں آسٹریلیا کے ٹام موڈی، سری لنکا کے سرکردہ بلے باز مہیلا جے وردھنے، نیوزی لینڈ کے سابق کوچ مائیک ہیسن،بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر رابن سنگھ اور بھارتی ٹیم کے سابق منیجر اور زمبابوے کے موجودہ کوچ لال چند راجپوت شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سابق ٹیسٹ بلے باز پروین آمرے نے بلے بازی كوچ کے عہدے کے لیے درخواست دی ہے جبکہ دنیا کے بہترین فیلڈر میں شمار کئے جانے والے جنوبی افریقہ کے جونٹی روڈز فیلڈنگ کوچ کی دوڑ میں شامل ہیں۔
اگرچہ بی سی سی آئی کی پالیسی کے مطابق روی شاستری اور اسٹاف بھرت ارون، سنجے بانگر اور آر سری دھر کو انتخاب کے عمل میں خود کار طریقے سے داخلہ مل جائے گا لیکن یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کپِل دیو کی قیادت میں تین رکنی کمیٹی وراٹ کی پسند پر مہر لگاتی ہے یا نیا کوچ منتخب کرتی ہے۔