بھارتی کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف ہیملٹن میں پہلے یک روزہ میچ میں 347 رنز کا دفاع نہیں کر سکی تھی اور اب آکلینڈ میں ہونے والے دوسرے میچ میں وہ تین میچوں کی سیریز میں برابری حاصل کرنے کے مقصد کے ساتھ اترے گی۔
بھارت کے خلاف دوسرے یک روزہ میچ میں میزبان نیوزی لینڈ ٹیم کا مقصد یک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں اپنی 350 ویں جیت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سیریز پر قبضہ کرنا ہوگا۔
بھارتی ٹیم نے نیوزی لینڈ کو ٹی 20 سیریز میں 0-5 سے شکست دے کر کلین سویپ کیا تھا لیکن پہلے یک روزہ میچ میں نیوزی لینڈ کے بلے بازوں کے سامنے بھارتی گیند باز نہیں ٹک سکے اور 347 رنز کا دفاع کرنے میں ناکام رہے اور ٹیم کی فتوحات کا سلسلہ رک گیا۔
بھارت نے نیوزی لینڈ کے اپنے آخری دورے میں یک روزہ سیریز 1-4 سے جیتی تھی جبکہ تین میچوں کی اس سیریز میں برقرار رہنے کے لیے بھارت کو آکلینڈ مقابلے میں جیت حاصل کرنی ہوگی۔
میزبان نیوزی لینڈ کے لیے بھی دوسرا یک روزہ میچ کافی اہم ہے کیونکہ میچ جیت جیتنے کے ساتھ سیریز پر قبضہ ہو جائے گا جبکہ اپنے یک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں اس کی 350 ویں جیت ہوگی، نیوزی لینڈ نے اب تک 769 یک روزہ میچ کھیلے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی ٹیم نے پہلے یک روزہ میچ میں چار وکٹوں کے نقصان پر 347 رنز کا ہمالیائی اسکور بنایا تھا لیکن گیند بازوں کی ناقص کارکردگی سے ٹیم اس اسکور کا دفاع نہیں کر پائی۔
اس مقابلے میں بھارتی گیند بازوں نے 24 وائڈ سمیت 29 ایکسٹرا رن دیئے تھے اور انہی 24 وائڈ گیندوں کی وجہ سے بھارتی ٹیم پر سست اوور ریٹ کے لیے میچ فیس کا 80 فیصد کا جرمانہ لگا۔
ہیملٹن کا میدان چھوٹا تھا اور دونوں ٹیموں کے بلے بازوں نے گیندبازوں کی جم کر دھنائی کی۔
پہلے یک روزہ میچ میں بھارت کی جانب سے 32 چوکے اور 8 چھکے جبکہ نیوزی لینڈ کی جانب سے 34 چوکے اور 7 چھکے لگے۔
دوسرے میچ کے لیے آکلینڈ کے ایڈن پارک کا میدان اور بھی چھوٹا ہے اور اس مقابلے میں رنوں کی برسات ہونے کا امکان ہے اس لیےگیند بازوں کو کافی محتاط ہوکر گیند بازی کرنی ہوگی۔
ایڈن پارک میدان پر پہلا یک روزہ میچ بھارت اور نیوزی لینڈ کے مابین ہی 22 فروری سنہ 1976 کو کھیلا گیا تھا جسے میزبان ٹیم نے 80 رنز سے جیتا تھا۔ اس میچ میں نیوزی لینڈ نے 8 وکٹوں کے نقصان پر 236 رنز بنائے تھے جبکہ بھارتی ٹیم 156 رنز پر سمٹ گئی تھی۔
لیکن اس وقت بھارتی کرکٹ ٹیم کا شمار دنیا کی مضبوط ترین ٹیموں میں ہوتا ہے اور وراٹ کوہلی کی کپتانی والی یہ ٹیم سیریز میں برابری حاصل کرنے کے لیے پوری طاقت لگا دے گی۔
بھارت نے اس میدان پر اپنا آخری مقابلہ 14 مارچ سنہ 2015 کو زمبابوے کے خلاف یک روزہ عالمی کپ کا میچ کھیلا تھا اور اس میچ میں چھ وکٹوں سے جیت درج کی تھی۔
بھارت اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں اس میدان پر آخری مرتبہ یک روزہ میچ میں 25 جنوری سنہ 2014 کو مدمقابل ہوئی تھیں یہ میچ ٹائی ہو گیا تھا، نیوزی لینڈ نے 314 رنز بنائے تھے جبکہ بھارت نے بھی 9 وکٹوں کے نقصان پر 314 رنز بنائے۔
شریس ایر اور راہل نے شاندار بلے بای کی تھی بھارتی ٹیم نے پہلے مقابلے میں بلے بازی کے شعبے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا، شريس ایر نے سنچری، کپتان وراٹ اور لوکیش راہل نے نصف سنچری بنائی تھی، ٹیم کے دونوں سلامی بلے بازوں پرتھوی شا اور مینک اگروال نے اچھی شروعات دلائی تھی لیکن گیند بازوں نے مایوس کیا تھا۔
اس کے علاوہ آخری ٹی 20 میچ میں محض 12 رنز پر تین وکٹ لینے والے جسپريت بمراه نے پہلے یک روزہ میچ میں 13 وائڈ سمیت 53 رن دیئے تھے جبکہ محمد سمیع نے 63 رنز، شاردل ٹھاکر نے 80 رنز، رویندر جڈیجہ نے 64 رنز اور کلدیپ یادو نے 84 رنز دیئے تھے۔
بھارتی گیند بازوں کو اپنی گزشتہ میچ کی کارکردگی میں اصلاح کرنی ہوگی کیوں کہ گزشتہ میچ میں راس ٹیلر نے جس جارحانہ انداز میں 109 رنز بنائے تھے اسے دیکھتے ہوئے بھارت کے لیے دوسرے میچ میں بھی مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔
میچ کے بعد کپتان وراٹ نے بھی تسلیم کیا تھا کہ نیوزی لینڈ کی کارکردگی ہر لحاظ سے ہماری ٹیم سے بہتر تھی جبکہ پہلے یک روزہ میچ میں کامیابی سے پر جوش کیوی ٹیم دوسرا میچ جیت کر سیریز اپنے نام کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔
واضح رہے کہ کپتان کین ولیمسن زخمی ہونے کی وجہ دوسرے میچ سے بھی باہر ہیں اور ان کی جگہ کپتانی سنبھال رہے ٹام لاتھم کا کہنا ہے کہ ٹیم کا یہ فارم اگلے میچ میں بھی برقرار رہے گا۔