کرکٹ عالمی کی ابتداء سنہ 1975 میں ہوئی تھی اور پہلے تین ایڈیشن کی میزبانی کرکٹ کے موجد انگلینڈ نے کی تھی۔
اب 11 عالمی کپ ٹورنامنٹ ہو چکے ہیں جس میں آسٹریلیائی ٹیم نے سب سے زیادہ 5 مرتبہ عالمی چیمپیئن ہونے کا شرف حاصل کیا ہے جبکہ بھارت اور ویسٹ انڈیز نے دو دو مرتبہ خطابی جیت درج کی ہے، اس کے علاوہ سری لنکا اور پاکستان نے ایک ایک مرتبہ عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کرکٹ کے موجد انگلینڈ ابھی تک عالمی کپ کا خطاب اپنے نام نہیں کر سکی ہے لیکن اس مرتبہ وہ خطاب کی مضبوط دعویدار ہے اور فائنل میں اس کے سامنے نیوزی لینڈ کا چیلینج ہوگا۔
انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا عالمی کپ سفر:
گروپ مرحلے میں تیسرے نمبر پر قابض میزبان انگلینڈ چوتھی مرتبہ فائنل میں پہنچی ہے، اس سے قبل سنہ 1979، سنہ 1987، اور سنہ 1992 میں وہ فائنل تک کا سفر کر پائی تھی لیکن ایک بھی مرتبہ خطاب جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
سنہ 1979 میں عالمی کپ کی میزبانی انگلینڈ نے کی تھی اور فائنل تک سفر طئے کیا تھا لیکن اس خطابی مقابلے میں اسے ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی، ویسٹ انڈیز نے لگاتار دوسری مرتبہ عالمی چیمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
فائنل مقابلے میں ویسٹ انڈیز نے مقررہ 60 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 286 رنز بنائے تھے، ویسٹ انڈیز کی جانب سے سر ووین رچرڈس نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا تھا اور 157 گیندوں میں ناٹ آؤٹ 138 رنز بنائے تھے جبکہ انگلینڈ کی جانب سے فل ایڈمنڈس دو بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔
ہدف کا تعاقب کرنے اتری انگلینڈ کی ٹیم ویسٹ انڈیز کے تیز گیند باز جوئل گارنر کی قاتلانہ گیند بازی کے سامنے ٹک نہیں سکے تھے اور پوری ٹیم 51 اوورز میں 194 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی۔
سنہ 1987 میں انگلینڈ ٹیم نے دوسری بار فائنل تک رسائی حاصل کی تھی لیکن اس مرتبہ بھی اس کے ہاتھ ناکامی آئی اور فائنل مقابلے میں اسے آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فائنل مقابلے میں آسٹریلیا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 50 اوورز میں 5 وکٹیں کھو کر 253 رنز بنائے تھے، آسٹریلیا کی جانب سے ڈیوڈ بون نے 125 گیندوں میں 75 رنز بنائے تھے جبکہ انگلینڈ کی گیندباز ایڈل ہیمنگس نے دو بلے بازوں کو آؤٹ کیا تھا۔
ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے انگلینڈ کی ٹیم ہدف کے قریب آکر بھٹک گئی اور 7 رنز سے مقابلہ گںوادیا۔
انگلینڈ ٹیم 50 اوورز میں 8 وکٹ کھو کر 246 رنز ہی بنا سکی تھی اور یہ مقابلہ اس نے 7 رنز سے گںوا دیا تھا۔
انگلینڈ کی جانب سے بل ایتھی 58 رنز بنائے تھے جبکہ آسٹریلیا کے اسٹیو وا نے 2 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
سنہ 1992 میں انگلینڈ نے ایک مرتبہ پھر فائنل تک رسائی حاصل کی تھی لیکن یہاں بھ اسے ناکامی ہاتھ آئی۔
سنہ 1992 کا فائنل مقابلہ انگلینڈ اور پاکستان کے مابین آسٹریلیا کے میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر ہوا تھا جس میں پاکستان نے 22 رنز سے جیت درج کی تھی۔
پاکستان نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں کپتان عمران خان کی نصف سنچری کی بدولت 6 وکٹوں کے نقصان پر 249 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں انگلینڈ ٹیم 49.2 اوورز میں 227 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔
پاکستان کی جانب سے عمران خان نے 72 رنز بنائے تھے جبکہ انگلینڈ کے گیندباز ڈیریک پرنگل نے 3 وکٹیں حاصل کی تھیں جبکہ بلے بازی کرتے ہوئے انگلینڈ کی جانب سے نیل فیئربرودر نے سب سے زیادہ 62 رنز بنائے تھے جبکہ پاکستان کی جانب سے مشتاق احمد نے 3 بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔
اور سنہ 2019 یعنی رواں عالمی کپ میں انگلینڈ نے ایک بار پھر سے فائنل میں داخلہ حاصل کیا ہے جہاں اس کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوگا۔
اس کے علاوہ انگلینڈ نے سنہ 1975 اور سنہ 1983 میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی تھی جبکہ سنہ 1996 اور سنہ 2011 میں اس نے کوارٹر فائنل تک سفر کیا تھا۔
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا عالمی کپ سفر:
نیوزی لینڈ نے عالمی کپ 2019 میں مسلسل دوسری مرتبہ فائنل میں داخلہ حاصل کیا ہے، نیوزی لینڈ نے سنہ 2015 میں میں بھی فائنل میں داخلہ حاصلہ کیا تھا لیکن اسے آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس کے علاوہ نیوزی لینڈ ٹیم نے 8 مرتبہ سیمی فائنل تک سفر طئے کیا تھا لیکن دو مرتبہ ہی فائنل میں داخلہ حاصل کر سکی ہے۔
سنہ 1975 میں انگلینڈ میں منعقد ہونے والے عالمی کپ میں نیوزی لینڈ نے سیمی فائنل تک کا سفر طئے کیا تھا، اس میچ میں نیوزی لینڈ کا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے ہوا تھا جس میں ویسٹ انڈیز نے 5 وکٹوں سے جیت درج کی تھی۔