چنئی سپر کنگز (سی ایس کے) کے مالک اور ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے سابق چیئرمین این سری نواسن نے بھی رینا کی اچانک وطن واپسی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رینا دبئی پہنچنے کے بعد سے ہی مختلف معاملات کی شکایات کررہے تھے تاہم کپتان دھونی نے سری نواسن کو یقین دلایا ہے کہ ٹیم میں کوئی پریشانی نہیں ہے اور ہر چیز کنٹرول میں ہے۔
چنئی کی ٹیم کے دبئی پہنچنے کے بعد سے ہی اس ٹیم کے لئے کچھ ٹھیک نہیں ہو رہا ہے۔ ٹیم کے دو کھلاڑیوں سمیت 13 ممبران کورونا سے متاثر ہونے کے بعد آئسولیشن میں چلے گئے ہیں جبکہ جمعہ کو شروع ہونے والی ٹیم کے پریکٹس سیشن کو یکم ستمبر تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
کورونا میں ٹیم کا بحران ابھی ٹلا بھی نہیں تھا کہ رینا کی وطن واپسی کی خبر نے سب کو حیران کردیا۔ رینا کی وطن واپسی پہلے ذاتی وجہ بتائی گئی تھی اور ٹیم کے سی ای او کاشی وشوناتھن نے بھی ٹویٹ کرکے ذاتی وجہ بتائی تھی لیکن اس دوران یہ بھی انکشاف ہوا کہ پنجاب کے پٹھان کوٹ کے گاؤں تریئال میں 19-20 اگست کی رات کو گھر میں قتل اور لوٹ مار میں ہلاک ہونے والے والے سرکاری ٹھیکیدار سریش رینا کے پھوپھا تھے جس کی وجہ سے رینا کو گھر لوٹنا پڑا۔
ادھر ایک خبر یہ بھی تھی کہ رینا نے کہا ہے کہ بچوں کی صحت ان کی اولین ترجیح ہے اور اچانک کوڈ 19 کے سی ایس کے میں کورونا کے مثبت کیس کے بعد وہ تھوڑا گھبرا گئے اور انہوں نے وطن واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ لیکن اب سب سے بڑا اینگل سامنے آرہا ہے کہ دبئی کے ہوٹل میں رینا نے جو کمرہ لیا اس کی بالکونی نہیں تھی جبکہ کپتان دھونی کو بالکونی کا کمرہ دیا گیا تھا۔ اس کے بارے میں دھونی سے بھی ان کی تکرار ہوئی تھی۔
خود سری نواسن نے آؤٹ لک کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں یہ بات کہی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ کرکٹر خود کو بڑا سمجھنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹر اپنے آپ کو بڑا سمجھنے لگے ہیں جیسے ماضی میں ایکٹرز نخرے کرتے تھے ۔ چنئی ہمیشہ سے ایک کنبہ رہا ہے اور تمام سینئر کرکٹرز اس میں رہنا سیکھ چکے ہیں۔ میرے خیال میں اگر آپ کسی بات پر بضد یا ناخوش ہیں تو واپس چلے جائیں۔ میں کسی کو کچھ کرنے پر مجبور نہیں کرتا ہوں۔ کبھی کبھی کامیابی آپ کے سر پر چڑھ جاتی ہے۔