ان کا کہنا کہ انگلینڈ کے کاونٹی کرکٹ کلب یارکشائر میں باقاعدہ نسلی امتیاز عروج پر ہے، بطور مسلمان اور گورا نہ ہونے کی وجہ سے بے حد مشکل حالات کا سامنا کیا۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ میں رہائش اختیار کرنے والے پاکستانی نژاد کرکٹر عظیم رفیق نے انکشاف کیا ہے کہ ایک وقت ایسا تھا جب وہ خود کشی کرنے والے تھے۔
رفیق کا انگلینڈ میں نسل پرستی کا نشانہ بننے کا الزام - یارکشائر کلب میں نسلی امتیاز کا مسئلہ
پاکستانی نژاد کرکٹر عظیم رفیق نے کہا ہے کہ انگلینڈ میں مسلسل نسل پرستی کا نشانہ بننے کے بعد انہوں نے کئی بار خود کشی کرنے کے بارے میں سوچا تھا۔
انگلینڈ کی انڈر 19 ٹیم کے سابق کپتان کا کہنا ہے کہ پروفیشنل کرکٹر بننا ان کا خواب تھا، تاہم انہیں انگلینڈ کے کاونٹی کرکٹ کلب یارکشائر میں باقاعدہ نسلی امتیاز کا سامنا کرنا پڑا۔ یارکشائر میں غیر انگریز کھلاڑیوں کیساتھ برتے جانے والا نسلی امتیاز اس قدر زیادہ ہے کہ ایک وقت ایسا جب بے حد دلبرداشتہ ہو کر خود کشی کرنے کا سوچ لیا تھا۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے عظیم رفیق نے بتایا کہ یارکشائر کلب میں کسی بھی غیر انگریز کیلئے جگہ بنانا بہت مشکل تھا۔ انہوں نے کلب میں جگہ بنانے کیلئے اپنی روایات اور تربیت سے ہٹ کر کچھ کام کیے۔ تاہم بعد ازاں جب انہیں اندازہ ہوا کہ وہ اپنی بنیاد اور روایات سے دور ہو کر غلط کر رہے ہیں، تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ کلب میں جگہ بنانے کیلئے کسی ناقابل قبول کام کا سہارا نہیں لیں گے۔ اس فیصلے کے بعد انہیں دوبارہ سے کلب میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اور اب بھی یارکشائر کلب میں نسلی امتیاز کا مسئلہ جوں کے توں برقرار ہے۔