افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق انتظامی کمیٹی نے محمد شہزاد کو ضابطہ اخلاق کی بار بار خلاف ورزی کرنے پر ایک برس کے لیے کرکٹ کے تمام فارمیٹ سے معطل کر دیا ہے۔
بورڈ کے مطابق شہزاد نے اس سے قبل بھی متعدد بار ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔
اے سی بی نے کے مطابق شہزاد نے کئی بار بورڈ کی اجازت کے بغیر بیرون ممالک کے سفر کیے ہیں۔
اے سی بی نے کھلاڑیوں کو ملک میں ہی ٹریننگ کٹ اور پریکٹس کے لیے ضروری چیزیں مہیا کرائی ہیں اور اس کے لیے کسی بھی کھلاڑی کو دوسرے ملک جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
بعد ازاں محمد شہزاد پشاور میں پریکٹس اور کلب میچ کھیلتے ہوئے پائے گئے تھے۔
واضح رہے کہ محمد شہزاد گزشتہ ماہ افغانستان کرکٹ بورڈ کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سامنے بھی پیش نہیں ہوئے تھے۔
اس معطلی کے نتیجے میں محمد شہزاد کسی بھی قسم کی کرکٹ سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
محمد شہزاد کو گزشتہ برس بھی پشاور میں ایک کلب کی جانب سے میچ کھیلنے کے جرم میں 4400 ڈالر جرمانہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ محمد شہزاد نے لاکھوں افغانیوں کی طرح اپنا بچپن بطور مہاجر پشاور میں گزارا تھا تاہم ان کے والدین کا تعلق ننگر ہار سے تھا، انہوں نے شادی بھی پشاور میں کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عالمی کپ کے دوران گھٹنے میں چوٹ کے بعد شہزاد ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے تھے لیکن انہوں نے کابل پہنچ کر اے سی بی پر انہیں سازش کے تحت عالمی کپ سے ہٹانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مکمل طور پر فٹ ہیں اور میچ کھیل سکتے ہیں۔
شہزاد نے اس وقت کہا تھا کہ اگر اے سی بی نہیں چاہتا کہ وہ کھیلیں تو میں کرکٹ کھیلنا چھوڑ دوں گا، اگرچہ اے سی بی نے ان کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کی طبی رپورٹ کے مطابق وہ فٹ نہیں ہے۔