اردو

urdu

ETV Bharat / sports

خاص رپورٹ: دھونی کا شاندار سفر - Mahendra Singh Dhoni

مہیندر سنگھ دھونی آج اپنا 39 واں سالگرہ منا رہے ہیں۔ اس موقع پر ان کے مداح اپنے اپنے انداز میں انہیں مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔

دھونی کا فٹبال گول کیپر سے وکیٹ کیپر تک کا سفر
دھونی کا فٹبال گول کیپر سے وکیٹ کیپر تک کا سفر

By

Published : Jul 7, 2020, 12:13 PM IST

بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی 7 جولائی سنہ 1981 کو ایک متوسط ​​گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ماہی یوں ہی بھارت کے کرکٹ ٹیم کے کپتان نہیں بنے۔ مہیندر سنگھ دھونی نے ہر اس پریشانی کا سامنا کیا جو ایک عام متوسط ​​طبقے کے کا فرد کرتا ہے۔

نمبر سات مہیندر سنگھ دھونی کا لکی نمبر ہے اور ان کی سالگرہ بھی 7 جولائی کو ہے۔ ایم ایس دھونی کرکٹ کی دنیا کا وہ نام ہے جسے کوئی فراموش نہیں کرسکتا۔ انہوں نے ماہی سے مہندر سنگھ دھونی تک سفر کرنے کے لیے سخت محنت کی۔ آپ کو بتا دیں کہ مہیندر سنگھ دھونی کو کیپٹن کول کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

دھونی کا فٹبال گول کیپر سے وکیٹ کیپر تک کا سفر

واضح رہے کہ ماہی نے اپنے کھیل کی شروعات اسکول کی ٹیم کے ساتھ کی تھی۔ فٹ بال کے گول کیپر مہندر سنگھ دھونی کب کرکٹ کے بہترین وکٹ کیپر بن گئے یہ صرف ان کے اسکول ٹائم کوچ ہی جانتے ہیں۔ مہیندر سنگھ دھونی سب سے پہلے اپنے پورے کنبے کے ساتھ میکان کے ایچ ۔122 کوارٹر میں رہنے آئے تھے۔ لیکن وہ جلد ہی ای۔ 25 میں شفٹ ہوگئے۔ اسی کوارٹر سے ماہی کا کرکٹ کا سفر شروع ہوا تھا۔

دھونی کا فٹبال گول کیپر سے وکیٹ کیپر تک کا سفر

مہندر سنگھ دھونی نے 23 دسمبر 2004 کو انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھا۔ انہوں نے 2004 میں بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے میچ کھیلا تھا۔ وہیں دھونی نے یکم دسمبر 2006 کو جنوبی افریقہ کے خلاف پہلا ٹی 20 میچ کھیلا تھا۔ جیسے جیسے مہیندر سنگھ دھونی کرکٹ میں کامیاب ہوتے گئے ان کے کرکٹ کیریئر کا گراف بھی بڑھتا گیا اور پھر مہیندر سنگھ دھونی نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ہر میچ اور ٹورنامنٹ کو جیتنا ماہی کا مقصد تھا۔

واضح رہے کہ مہندر سنگھ دھونی کو اعزازی لیفٹیننٹ کرنل کا عہدہ بھی حاصل ہے۔ پدم بھوشن، پدما شری، راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ سے بھی دھونی کو نوازا گیا ہے۔

دھونی کا فٹبال گول کیپر سے وکیٹ کیپر تک کا سفر

دھونی اپنے فٹ بال ٹیم کے گول کیپر بھی رہ چکے ہیں، دھونی کو فٹ بال کوچ نے مقامی کرکٹ کلب میں کرکٹ کھیلنے کے لیے بھیجا تھا۔ حالانکہ انہوں نے کبھی کرکٹ نہیں کھیلی تھی، پھر بھی دھونی نے اپنی وکٹ کیپنگ کی مہارت سے سب کو متاثر کیا اور سنہ 1994 سے 1998 تک کمانڈو کرکٹ کلب کے باقاعدہ وکٹ کیپر بن گئے۔ دسویں جماعت کے بعد ہی دھونی نے کرکٹ پر خصوصی توجہ دی اور بعد میں وہ اچھے وکٹ کیپر کے طور پر سامنے آئے۔

سنہ 2003 میں دھونی نے کھڑگ پور ریلوے اسٹیشن پر ٹرین کے ٹکٹ چیکر کے طور پر بھی کام کیا۔ دھونی نے اپنے پیشہ ورانہ کرکٹ کیریئر کا آغاز سنہ 1998 میں بہار انڈر 19 ٹیم سے کیا تھا۔ سنہ 1999 سے 2000 میں دھونی نے بہار رنجی ٹیم میں قدم رکھا۔ ماہی دیودھر ٹرافی، دلیپ ٹرافی، انڈیا اے ٹور پر گئے۔ جہاں قومی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی نے ان کی کارکردگی کی وجہ سے ان پر توجہ دی۔ سنہ 2004 میں ٹیم سلیکشن کمیٹی کے اجلاس میں سورو گانگولی سے پوچھا گیا تھا کہ ٹیم میں وکٹ کیپر کسے بنائیں گے۔ تو گانگولی نے کہا کہ 'میں چاہوں گا کہ ایم ایس دھونی وکٹ کیپر بنیں۔

مہندر سنگھ دھونی کی ذاتی زندگی میں بہت سے دوست ہیں لیکن کچھ دوست خاص ہیں۔ ان کے ایک دوست نے ہی انہیں ہیلی کاپٹر شاٹ کھیلنا سکھایا تھا۔ دارالحکومت رانچی کے سجاتا چوک پر واقع پرائم اسپورٹس کے سردار جی کون بھلا سکتا ہے۔ دھونی اسی دکان سے بیٹ لیا کرتے تھے۔

ماہی کے کنبے میں والد پان سنگھ، والدہ دیوکی دیوی کے علاوہ دھونی کے بھائی نریندر سنگھ دھونی اور بہن جینتی رہتی ہے۔ ایم ایس دھونی کی بہن جینتی اپنے بھائی کے بہت قریب ہیں۔ جینتی ایک ٹیچر ہیں، وہ اکثر کرکٹ ٹورنامنٹ کے دوران ساکشی کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ وہیں مہندر سنگھ دھونی کے بھائی نریندر سنگھ دھونی اس وقت سیاست میں قسمت آزما رہے ہیں۔

دھونی کے پاس ایک شاندار آڈی کیو 7 ہے، جو ان کی پسندیدہ کاروں میں سے ایک ہے۔ انہون نے ایک ہمر ایچ 2 کار بھی خریدی ہے۔ انہوں نے یہ کار سنہ 2009 میں خریدی تھی۔ وہ اکثر اس گاڑی کو اپنے آبائی شہر رانچی کی سڑکوں پر دوڑاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان کے پاس ایسی بہت سی بہترین ماڈل کی کاریں موجود ہیں۔ موٹرسائیکل کے بارے میں بات کریں تو دھونی کے کلیکشن کی پہلی موٹرسائیکل کنفیڈریٹ ہیلکیٹ ایکس 132 ہے، جو کافی شاندار اور مہنگی بھی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details