گزشتہ سال ستمبر میں جیسن ہولڈر کی جگہ کیرن پولارڈ کو کپتان مقرر کیاگیا تھا اور انہوں نے اعتراف کیا کہ عام کھلاڑی کے طور پر نئے تقاضوں کو پورا کرنا مشکل تھا۔ ہولڈر نے کرکٹ کلکٹئو پوڈکاسٹ سےکہاکہ ایمانداری سے کہوں تو ایک عام کھلاڑی کے طور پر کھیلنا آسان نہیں ہے۔
'کپتان سے ایک کھلاڑی کے طور پر کھیلنا آسان نہیں' ہولڈر نے اس بات کو تسلیم کیا کہ گزشتہ چند سالوں میں ان کی کارکردگی توقع کے مطابق نہیں رہی تھی۔ انہوں نے گزشتہ سال آئی سی سی ورلڈ کپ کی آٹھ اننگز میں آٹھ وکٹ لئے تھے لیکن اس کے بعد انہوں نے 10 ون ڈے میں 69.85 کے اوسط اور 75.4کے اسٹرائک ریٹ سے صرف سات وکٹ لئے تھے۔
ہولڈر نے کہاکہ میری کارکردگی میری توقع کے عین مطابق نہیں تھی لیکن میں اس سے ناخوش نہیں ہوں. میں زیادہ پریشان اس لیے نہیں ہوں کیونکہ مجھے اپنی صلاحیت کا علم ہے ۔ مجھے پتہ ہے کہ میں کیا کر سکتا ہوں۔28 سالہ ویسٹ انڈین کھلاڑی نے کہا کہ ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں فارمیٹ میں کپتانی کرنے سے ذہنی اور جسمانی طور سے تھکن رہتی تھی لیکن ون ڈے سے کپتانی چھوڑنے کے بعد وہ اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز کر پائیں گے۔
ہولڈر نے کہاکہ مجھے دسمبر میں ہندستان کے ساتھ سیریز کے بعد وقفے کی ضرورت تھی۔میں نے 2019 میں تمام سیریز کھیلیں اور كاؤنٹی کرکٹ بھی کھیلی لیکن اس کے بعد مجھے آرام کی ضرورت تھی۔انہوں نے کہاکہ مجھے اس بارے میں سوچنے کی ضرورت تھی کہ میں کس طرح اپنے کھیل کو بہتر کروں اور ایک کھلاڑی کی وجہ سے کس طرح كھیلوں۔ ہولڈر نے اپنے کیریئر میں 150 سے زیادہ وکٹ لئے ہیں اور وہ اس وقت ویسٹ انڈیز کے بہترین تیز گیند بازوں میں سے ایک ہیں۔
تیز رفتار گیند باز کو اپنی شاندار واپسی اور بدلتے ہوئے منظرنامے کے مطابق خود کوڈھالنے کی اپنی صلاحیت پر پورا اعتماد ہے۔ مجھے پوری امید ہے لگتا کہ آپ مجھے جلدی ہی اپنے معمول کی حالت میں واپس آتے ہوئے دیکھیں گے۔ میں بہت پر اعتماد ہوں۔ مجھے نہیں لگتا میری صلاحیت پر کسی طرح کا شک کیا جاسکتا ہے۔ میں اپنی صلاحیت سے واقف ہوں۔