کورونا وائرس کی وجہ سے بھارت میں نافذ لاک ڈاؤن اور سفر کی پابندیوں کی وجہ سے بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے آئی پی ایل کے 13 ویں سیزن کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔ اس دوران ایسی بحث ہے کہ اگر اس برس آسٹریلیا میں اکتوبر نومبر میں ہونے والے ٹی-20 ورلڈ کپ کو ملتوی کیا جاتا ہے تو بی سی سی آئی اس ونڈو میں آئی پی ایل منعقد کرا سکتی ہے۔
ممبئی انڈینس کی جانب سے کھیل چکے بٹلر فی الحال راجستھان رائلس ٹیم کا حصہ ہیں۔ انہوں نے بی بی سی پوڈ کاسٹ دی دوسرا سے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آئی پی ایل سے انگلینڈ کے کھلاڑیوں کو فائدہ ہوا ہے۔ یہ ایسا ٹورنامنٹ ہے جس میں کھیلنے کے لیے میں بیتاب رہتا ہوں۔ عالمی کپ کو چھوڑ دیں تو آئی پی ایل دنیا کا بہترین ٹورنامنٹ ہے۔
سنہ 2008 میں آئی پی ایل کے شروع ہونے پر انگلینڈ اس میں حصہ لینے کا خواہش مند نہیں تھا اور اس نے پہلے سیزن میں اپنے کھلاڑیوں کو اس میں شامل نہیں کیا تھا۔ اگرچہ کھلاڑیوں کے دباؤ کے بعد اس نے سنہ 2009 میں کیون پیٹرسن اور اینڈریو فلنٹاف کو نیلامی میں شامل کیا تھا۔ بٹلر نے انگلینڈ کے کھلاڑیوں کے آئی پی ایل میں حصہ لینے کا کریڈٹ پیٹرسن کو دیا ہے۔
بٹلر نے کہا کہ وہ اس برس 13 ویں آئی پی ایل کا حصہ بننے کے لیے بیتاب ہیں، جسے كووڈ-19 وبا کی وجہ سے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ ورلڈ کپ فاتح انگلینڈ ٹیم کا یہ وکٹ کیپر بلے باز آئی پی ایل میں دو فرنچائزز ٹیموں کا حصہ رہ چکا ہے۔ 2016-17 سیزن میں ممبئی انڈینز کے لیے کھیلنے کے بعد بٹلر سنہ 2018 میں راجستھان رائلس کا حصہ بنے۔ بٹلر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آئی پی ایل نے انگلش کرکٹ کے اور گزشتہ چند برسوں میں جو کھلاڑی اس میں شامل ہوئے ہیں، ان کی ترقی کے مدد کی ہے۔
بٹلر نے کہا کہ انگلینڈ کرکٹ کی آئی پی ایل کے ساتھ تاریخ عجیب رہی ہے۔ پیٹرسن نے اس ٹورنامنٹ میں شامل ہونے کے لیے دباؤ بنایا اور اس کے لیے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ہمارے لیے آئی پی ایل میں کھیلنے کے راستے کھولے۔ انہیں معلوم تھا کہ کھلاڑیوں کے لیے آئی پی ایل جیسے ٹورنامنٹ میں کھیلنا کتنا اہم ہے۔