برطانوی چینل اسکائی اسپورٹس کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ' موجودہ کشیدہ حالات میں کرکٹ کھیلنا ایک خوفناک بات ہوگی۔
پاکستان کرکٹ کو یک روزہ ورلڈ کپ جتانے والے کپتان عمران خان نے بھارت میں دو طرفہ سیریز کھیلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سنہ 1979 میں پہلی بار بھارت کا دورہ کیا تھا، اس وقت دونوں ممالک کی حکومتیں تعلقات کو بہتر بنانے میں مصروف تھیں۔
عمران خان نے کہا کہ 'کرکٹ کا زبردست ماحول تھا اور تماشائی دونوں ٹیموں کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔ جب میری قیادت میں ٹیم 1987 میں بھارت کا دورہ کیا تو ماحول اچھا نہیں تھا۔ دونوں ممالک کے مابین تناؤ کی وجہ سے ناظرین کا طرز عمل بھی اچھا نہیں تھا اور ہمیں بہت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ انہوں نے سنہ 1979 اور سنہ 1987 میں بھارت میں سیریز کھیلی تھی، اس وقت دونوں ممالک کے مابین کرکٹ کے لیے ماحول بہت اچھا تھا۔ اس وقت حکومتیں بھی رکاوٹیں دور کرنے اور قریب آنے کی کوشش کررہی تھیں۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ 'جب بھارت نے 2005 میں پاکستان کا دورہ کیا تو پاکستان کی ٹیم ہار گئی تھی لیکن شائقین نے مہمان ٹیم کو بھرپور سپورٹ کیا۔
عمران خان نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت اور پاکستان کے مابین سیریز ایشیز سے بھی بڑا کرکٹ مقابلہ ہوتا ہے، ایشز سیریز کی اپنی اہمیت ہے لیکن ان دو ممالک کی دوطرفہ سیریز کا کوئی مقابلہ نہیں کیونکہ یہ ایک مختلف کرکٹ ہوتی ہے جس میں ماحول، جذبات، تناؤ، دباؤ اور لطف اندوزی کی کیفیت ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے متعدد سابق کرکٹرز کچھ عرصے سے بھارت اور پاکستان کے مابین دوطرفہ کرکٹ سیریز کا مطالبہ کررہے ہیں۔
بھارت اور پاکستان کے مابین آخری مرتبہ دو طرفہ کرکٹ سیریز 2012-13 میں ہوئی تھی جب پاکستان نے محدود اوورز کی سیریز کے لیے بھارت کا دورہ کیا۔ تب سے ان دونوں ٹیموں کے درمیان کوئی باہمی کرکٹ سیریز نہیں ہوسکی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سرپرست عمران خان نے ایک دستاویزی فلم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہند پاکستان تعلقات بدترین مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ان دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ سیریز کے لیے فضا سازگار نہیں ہے اور ایسی صورتحال میں سیریز کھیلنا خوفناک ہوگا۔