جب سے یک روزہ میچوں میں دو نئی گیند کا رواج شروع ہوا ہے تب سے اسپنروں کی اہمیت بلے بازوں کو روکنے اور درمیانی اوورز میں وکٹ لینے کے لحاظ سے کافی بڑھ گئی ہے۔
آئیے جانتے ہیں عالمی کپ میں وہ کون کون سے اسپنر ہیں جو دوسری ٹیموں کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
کلدیپ یادو: عالمی کپ جیتنے کے لحاظ سے یہ چائنامین گیندباز کہلانے والے کلدیپ یادو بھارت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
بھارت نے جب آخری بار سنہ 2018 میں انگلینڈ کا دورہ کیا تھا اس وقت کلدیپ نے انگلش بلے بازوں کو کافی پریشان کیا تھا اور تین میچوں کی سیریز میں نو وکٹ لئے تھے، اس سیریز میں بھارت نے 2-1 سےجیت درج کی تھی۔
کلدیپ نے ابھی تک کل 44 یک روزہ میچ کھیلے ہیں جس میں انہوں نے85 وکٹیں حاصل کی ہیں، اگرچہ حالیہ دور میں وہ خراب فارم سے جوجھ رہے ہیں اور آئی پی ایل میں انہوں نے نو میچوں میں صرف چار وکٹ ہی حاصل کی تھیں۔
کولکاتا نائٹ رائیڈرس کی جانب سے کھیلتے ہوئے انہوں نے کافی رنز لٹائے اور ٹیم سے باہر بھی کیے گئے، پھر بھی وراٹ کوہلی کی قیادت والی بھارتی ٹیم کا اہم حصہ ہیں۔
راشد خان: اس لیگ اسپنر نے گزشتہ چند ماہ میں اپنے کھیل میں غضب کی بہتری لائی ہے، راشد اس وقت یک روزہ درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر ہیں۔
راشد خان دو سال سے شاندار فارم میں ہیں اور افغانستان کی طرف سے دنیائے کرکٹ میں حاصل کی گئی کامیابی کے پیچھے ان کا اہم کردار ہے۔
ان کی رن روکنے کے ساتھ وکٹ لینے کی صلاحیت انہیں مزید خطرناک بناتی ہے، اور عالمی کپ میں وہ حریف ٹیموں کو پریشان کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
آئی پی ایل کے 12 ویں سیزن میں بھی راشد نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور سنرائیزرس حیدرآباد کی جانب سے کھیلتے ہوئے 15 میچوں میں 17 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
ناتھن لیون:ليون آسٹریلوی ٹیسٹ ٹیم کا اہم حصہ ہیں، انہوں نے اپنے دم پر آسٹریلیا کو کئی ٹیسٹ میچ جتائے ہیں، تاہم محدود اوورز میں انہیں زیادہ موقع نہیں ملا ہے،انہوں نے صرف 25 یک روزہ میچ ہی کھیلے ہیں لیکن ان کا ٹیسٹ کا تجربہ آسٹریلیا کے کافی کام آ سکتا ہے۔
ليون کا یہ پہلا عالمی کپ ہے لیکن یہ آف اسپنر آسٹریلوی ٹیم کا اہم حصہ ہے، گیند کو ٹرن کرنے اور اچھال کرنے کی ان کی صلاحیت بلے بازوں کے لئے سر درد ثابت ہو سکتی ہے۔
عمران طاہر: اپنا آخری عالمی کپ کھیل رہے عمران طاہر جنوبی افریقہ کو پہلا عالمی کپ جتانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں،
یہ گیند باز ہمیشہ سے فاف ڈو پلیسس کی پہلی پسند ہیں اور جب بھی ڈوپلیسس کو وکٹ کی تلاش رہتی ہے وہ طاہر کو یاد کرتے ہیں۔
جنوبی افریقہ کے اس 40 سالہ کھلاڑی نے 98 یک روزہ میچوں میں ملک کی نمائندگی کی ہے اور 162 وکٹیں اپنے نام کئے ہیں۔
یک روزہ میں ان کی بہترین کارکردگی 45 رن دے کر سات وکٹ ہے۔
طاہر اس وقت شاندار فارم میں بھی ہیں، انہوں نے حال ہی میں ختم ہونے والے آئی پی ایل میں سب سے زیادہ وکٹ لئے تھے اور پرپل کیپ حاصل کی تھی۔
آئی پی ایل کے 12 میچوں میں طاہر نے 26 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
شکیب الحسن: 32 سال کے شکیب بنگلہ دیش کے اسپن گیندبازی کی کمان سنبھالیں گے۔
کپتان مشرف مرتضی چاہیں گے بلے بازی کے ساتھ ساتھ شکیب گیندبازی میں بھی ٹیم کا تعاون کریں۔
شکیب الحسن نے ابھی تک اپنے 198 یک روزہ میچ کھیلے ہیں اور 249 وکٹیں اپنے نام کی ہیں۔
انہوں نے کئی مرتبہ اپنی بہترین کارکردگی سے ٹیم کو کارکردگی سے ہمکنار کیا ہے اور ان کا تجربہ بنگلہ دیش کے لیے کافی سود مند ثابت ہوگا۔
حالاںکہ شکیب اس وقت چوٹ کا شکار ہیں اور یہ بات ٹیم کے لیے تشویش کا باعث ہے ایسا کہا جا رہا ہے کہ یہ عالمی کپ ان کا آخری عالمی کپ ہو سکاتا ہے۔