31 سالہ فاسٹ بولر نے اپنی ٹیم دہلی كیپٹلس کے ساتھ انسٹاگرام لائیو سیشن پر بات چیت میں کہا کہ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے دھونی جیسے کھلاڑی کی کپتانی میں کھیلنے کا موقع ملا۔ میں نے اپنی 70 سے 80 فیصد کرکٹ دھونی کی کپتانی میں کھیلی چاہے وہ بھارت کے لیے ہو یا پھر چنئی سپر کنگ کے لئے۔ ہریانہ کے فاسٹ بولر نے کہا کہ دھونی کی عاجزی اور دوسرے کی کارکردگی کی ستائش کرنا انہیں ان دیگر کھلاڑیوں سے الگ کرتا ہے جن کے ساتھ میں نے کھیلا۔ کھیل میں ایک کپتان اور لیڈر میں فرق ہوتا ہے اور میرا خیال ہے کہ وہ صحیح معنوں میں لیڈر ہیں جب ٹیم جیتتی ہے آپ انہیں کبھی سب سے آگے نہیں پائیں گے لیکن اگر ٹیم ہارتی ہے تو وہ ذمہ داری لیتے ہوئے سب سے آگے رہتے ہیں۔ یہ ایک سچے لیڈر کی نشانی ہے اسی لیے میں ان کی تعریف کرتا ہوں۔
دہلی كیپٹلس کے ساتھ جڑنے پر موہت نے کہا کہ دہلی كیپٹلس میں بہت شاندار کھلاڑی ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ آئی پی ایل ٹائٹل جیتنے کا یہ شاندار موقع ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہر شعبہ میں صحیح کھلاڑیوں کے انتخاب سے ہم ٹرافی کے حقدار بن سکتے ہیں اور پرستار ٹیم سے بڑی امید لگا سکتے ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں لاگو لاک ڈاؤن کی پوزیشن میں فٹنس روٹین کے متعلق موہت نے کہا کہ کرکٹ کھلاڑیوں کے اتنے مصروف دورے اور سفر ہوتے ہیں کہ اس طرح کا بریک ملنا ناقابل یقین کی طرح لگتا ہے۔ میں واقعی کرکٹ کو یاد کر رہا ہوں لیکن آپ اپنی فٹنس کو برقرار رکھنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کر سکتے۔ میں ہفتے میں پانچ دن مشق کرتا ہوں اور دن میں آرام کرتا ہوں تاکہ جسم کو آرام بھی دے سکوں۔ ایک اچھا روٹین بنائے رکھنا انتہائی اہم ہے۔