اردو

urdu

ETV Bharat / sports

ٹیسٹ سیریزمیں وراٹ سمیت ٹیم انڈیا کی کارکردگی مایوس کن

موجودہ بھارتی کپتان وراٹ کوہلی نے ہندستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے سربراہ سورو گنگولی کی 18سال پرانی تاریخ دہرادی ہے۔

ٹیسٹ سیریزمیں وراٹ سمیت ٹیم انڈیا کی کارکردگی مایوس کن
ٹیسٹ سیریزمیں وراٹ سمیت ٹیم انڈیا کی کارکردگی مایوس کن

By

Published : Mar 4, 2020, 9:39 PM IST

بھارتی کپتان وراٹ کوہلی نے مثبت انداز میں یہ تاریخ نہیں دہرائی بلکہ انہوں نے اپنی اور ٹیم کی خراب کارکردگی کے معاملہ میں سورو گنگولی کی برابری کی ہے۔ گنگولی کی کپتانی میں بھارت کو 2002میں نیوزی لینڈ دورے میں 0-2سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور وراٹ کی کپتانی میں بھارت کو 2020میں نیوزی لینڈ دورہ میں 0-2سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ٹیسٹ سیریزمیں وراٹ سمیت ٹیم انڈیا کی کارکردگی مایوس کن

کپتانی اور بلے بازی کے لحاظ سے بھی سورو گنگولی اور وراٹ میں نیوزی لینڈ دوروں میں کافی یکسانیت رہی۔ گنگولی نے 2002میں 5,5, 17اور 2 سمیت مجموعی طورپر 29رن بنائے اور ان کا اوسط 7.25رہا جبکہ وراٹ نے 3,14,2اور 19سمیت مجموعی طورپر 38رن بنائے اور ان کا اوسط 9.50رہا۔ حالانکہ گنگولی اور وراٹ غیرملکی زمین پر بھارت کے سب سے کامیاب کپتان سمجھے جاتے ہیں اور انہیں ان دو دوروں میں اپنے کیریر کی پہلی کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا۔

2002اور 2020میں دونوں مواقع پر نیوزی لینڈ نے دونوں ٹیسٹ میچوں میں ٹاس جیتا اور بھارت کو پہلے بلے بازی کرنے کے لئے کہا۔ گنگولی کی کپتانی میں ٹیم انڈیا کو دس وکٹ او ر چار وکٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ وراٹ کی کپتانی بھارت کو دس وکٹ اور سات وکٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

2002میں نیوزی لینڈ کے مارک رچرڈسن 89رنوں کے ساتھ سیریز کے ٹاپ اسکورر رہے تھے جبکہ اس بار کین ولیمسن 89رن کے ساتھ نیوزی لینڈ کے ٹاپ اسکورر رہے ۔ 2002کی سیریز میں بھارت کا فی وکٹ رن اوسط 13.37تھا جبکہ 2020میں 18.05تھا۔

گنگولی نے 2002 میں 7.25کے اوسط سے رن بنائے جبکہ اس بار وراٹ نے 9.50کے اوسط سے رن بنائے۔ بھارت نے 2002اور 2020میں پہلی اننگز میں 161, 99, 165اور 242 کے اسکور بنائے اور اسے ان میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ٹیسٹ سیریزمیں وراٹ سمیت ٹیم انڈیا کی کارکردگی مایوس کن

بھارت نے سیریز کے پہلے دونوں ٹیسٹ دس وکٹ سے گنوائے اور میزبان ٹیم کو چوتھی اننگز میں پہلے ٹیسٹوں میں 36اور نو رن کا ہدف ملا۔ ان دو سیریز (2002 اور 2020) بھارت نے صرف تین ٹیسٹ وکٹ کے فرق سے گنوائے تھے۔

سیریز کے دوسرے ٹیسٹوں میں ہندستان نے پہلی اننگز میں معمولی سبقت حاصل کی۔2002میں اسے پانچ رن کی سبقت اور 2020میں سات رن کی سبقت ملی۔ بھارت اس کا فائدہ نہیں اٹھا سکا اور دونوں مواقع پر چار اور سات وکٹ سے میچ گنوا بیٹھا۔

دونوں سیریز میں کوئی سنچری نہیں بنی اور 2002 میں مارک رچرڈسن نے سب سے زیادہ 89رن اور 2020میں ولیمسن نے 89رن بنائے۔ یہ اسکور پہلے ٹیسٹوں میں نیوزی لینڈ کی پہلی اننگز میں بنے۔ ان دونوں سیریز میں بھارت کی طرف سے سب سے زیادہ انفرادی اسکور راہل دراوڑ کا 78رن 2002میں مینک اگروال کا 58رن کا 2020میں رہا۔

صرف تین بھارتی بلے باز ان دو سیریز میں 100 یا اس سے زیادہ بنا سکے۔ سچن تندولکر نے 2002میں اور چتیشور پجارا اور اگروال نے اس سال سیریز میں 100سے زیادہ رن بنائے۔

2002میں نیوزی لینڈ کے جیکب اورم نے اپنے کیریرکی شروعات کی جو 6 فٹ 6انچ لمبے آل راونڈر تھے۔ اس بار کائل جیمیسن نے کیریر کی شروعات کی اور وہ 6فٹ 8انچ لمبے ہیں۔ اورم نے سیریز میں 11وکٹ لئے اور دوسرے ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں ناٹ آوٹ 26 رن بنائے۔ جیمیسن نے نو وکٹ حاصل کئے اور دونوں ٹیسٹوں کی پہلی اننگز میں 44اور 49رن کی اہم اننگز کھیلیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details