ویسٹ انڈیز کے جارح مزاج بلے باز ووین رچرڈز کسی بھی بالنگ اٹیک کی دھجیاں اڑانے کے اہل تھے۔ ڈینس للی، عمران خان جیسے تیز گیند بازوں کی بھی گیندوں کو وہ بڑے آرام سے باؤنڈری کے پار پہنچا دیا کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہر نوجوان بلے باز رچرڈز کے اسٹائل کی نقل کرنے کی کوشش کرنا چاہتا ہے اور ان کو اپنا آئیڈل مانتا ہے۔
ووین رچرڈز کو دیکھ کر گیند باز خوفزدہ ہو جاتے تھے آئزک ووین رچرڈز الیکزینڈر، 7 مارچ 1952 میں سینٹ جانس انٹیگوا ویسٹ انڈیز میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد میلکم رچرڈز اسسٹنٹ گورنر تھے اور ان کی ماں ایک گھریلو خاتون تھیں۔ ان کے والد بھی اپنے زمانے میں ایک کرکٹر رہے ہیں۔ انہوں نے انٹیگوا اور لیوارڈ آئیس لینڈ میں ٹیموں کی قیادت کی ہے۔ ووین رچرڈ اپنے والد کے کرکٹ کھیلنے سے بہت متاثر تھے۔ اپنے والد کے ساتھ کرکٹ کے میدان میں جایا کرتے تھے۔ اسی وجہ سے انہیں بھی بچپن سے ہی کرکٹ سے دلچسپی ہوگئی تھی۔
ووین رچرڈز کو دیکھ کر گیند باز خوفزدہ ہو جاتے تھے ووین ون رچرڈ کے تین بھائی تھے۔ گھر میں مذہبی ماحول تھا۔ رچرڈز نے سینٹ جونس بوائز اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ جب اسکول میں داخل ہوئے تو کرکٹ تو وراثت میں ملی تھی۔ اسی شوق کو دیکھتے ہوئے اسکول ٹیچر اور پرنسپل نے بھی ان کے شوق اورچھوٹی عمر میں اس جذبے کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کا پاس رکھا اور ان کی اس شعبے میں بہت مدد کی۔
ووین رچرڈز کو دیکھ کر گیند باز خوفزدہ ہو جاتے تھے 18 برس کی عمر میں جب وہ اسکولی تعلیم سے فارغ ہوئے تو سینٹ جونس کرکٹ کلب کے لئے کھیلے۔ اسی دوران انہوں نے پارٹ ٹائم نوکری بھی کرنا شروع کردی، جس سے ان کے کرکٹ کے اخراجات پورے ہوتے تھے۔ ان کے کرکٹ کے جنون اور صلاحیت کی وجہ سے انہیں رائزنگ سن کرکٹ کلب میں کھیلنے کا موقع ملا۔ ووین رچرڈز دائیں ہاتھ بلے بازی اور بعض اوقات ضرورت کے لحاظ سے گیند بازی بھی کیا کرتے تھے۔ ووین رچرڈ ز نے گھریلو ٹیموں گلیمورگن ، کوئنس لینڈ، سومر سیٹ کے لئے بھی کرکٹ کھیلا۔
ووین رچرڈز کو دیکھ کر گیند باز خوفزدہ ہو جاتے تھے