اے سی بی نے ایک بیان میں کہا کہ شفیق اللہ پر یہ الزام سال 2018 میں افغانستان ٹی -20 پریمیئر لیگ (اے پی ایل) اور سال 2019 میں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے دوران لگے تھے۔ وکٹ کیپر بلے باز نے اپنے اوپر لگے بدعنوانی کے چاروں الزامات کو قبول کیا ہے۔
اے سی بی کے سینئر اینٹی کرپشن مینیجر سید انور شاہ قریشی نے کہا کہ یہ ایک بہت سنگین جرم ہے جہاں ایک سینئر قومی کھلاڑی اے پی ایل 2018 میں ایک بدعنوانی میں شامل ہے۔ کھلاڑی نے بی پی ایل 2019 میں ایک اور ہائی پروفائل بدعنوانی میں ملوث ہونے کے لئے اپنے ایک ساتھی کو بھی شامل کرنے کی کوشش بھی کی تھی لیکن ناکام رہا تھا۔
افغانستان کے کرکٹر شفیق اللہ پر چھ برس کی پابندی 30 سالہ دائیں ہاتھ کے بلے باز شفیق اللہ نے افغانستان کے لئے 24 ون ڈے میچ کھیلے اور دو نصف سنچری سمیت 430 رنز بنائے۔ اس کے علاوہ 46 ٹی 20 میچوں میں انہوں نے 494 رنز بنائے۔
شفیق اللہ شفق پر 2018 میں افغانستان پریمیئر لیگ (اے پی ایل) ٹی ٹوئنٹی کے دوران اینٹی کرپشن کووڈ کی خلاف ورزی کا الزام تھا جہاں وہ ننگرہار لیپرڈز کی نمائندگی کررہے تھے۔وکٹ کیپر نے 2019 میں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ (بی پی ایل) میں سلہٹ تھنڈرز کی جانب سے بھی کھیلا۔
افغانستان کے لیے 2009 میں ڈیبو کرنے والے 30 سالہ کرکٹر نے اب تک 24 ایک روزہ اور 46 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلے لیکن اب تمام طرز کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی ہوگی۔
سید انور شاہ قریشی کا کہنا تھا کہ 'یہ ان تمام کھلاڑیوں کے تنبیہ ہے جو سمجھتے ہیں کہ کھیل میں جاری ان کی غیر قانونی سرگرمیوں کو اے سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے آشکار نہیں کیا جاسکتا'۔انہوں نے کہا کہ شفیق اللہ شفق بورڈ کے ساتھ تعاون اور غلطی تسلیم کرنے پر طویل پابندی سے بچ گئے۔
پابندی کا شکار کھلاڑی شفیق اللہ اے سی بی کے آگاہی پروگرام میں نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی غلطیوں سے سیکھنے کے لیے تعاون کریں گے۔