پاکستانی نژاد عظیم رفیق نے ماضی میں یہ انکشاف کیا تھا کہ انگلش کاؤنٹی کلب یارکشائر کی نمائندگی کرتے ہوئے 2008 سے 2018 کے دوران انہیں نسلی تعصب پر مبنی باتیں سننے کو ملیں اور ان کی قومیت کی وجہ سے ہراساں بھی کیا گیا۔ انہوں نے اس بات کا انکشاف اپنے ساتھ پیش آئے ناروا سلوک کی تحقیقات کے دوران پارلیمنٹ کی ڈیجیٹل، کلچر، میڈیا اینڈ اسپورٹس سلیکٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر کیا۔
انگلش کائونٹی یارکشائر کے سابق کرکٹر عظیم رفیق نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اور دیگر ایشیائی نژاد کرکٹرز کو کلب کیریئر کے دوران کئی بار تعصب کا نشانہ بنایا گیا۔ 15 سال کی عمر میں ایک کھلاڑی نے زبردستی شراب پلادی تھی، پھر کلب میں گھلنے ملنے کی خاطر 2012 میں مجبوراً شراب نوشی شروع کی۔ لیکن مجھے اس پر فخر نہیں۔ حریف پلیئرز نے کلب ساتھیوں اور انتظامیہ کے سامنے ایسا ہی کیا اور انہیں روکا گیا تو بہت بے عزتی اور خود کو تنہا محسوس کیا۔ 30 سالہ عظیم رفیق نے برطانوی پارلیمان کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ انگلش کرکٹ میں ’ادارے کی سطح پر‘ نسل پرستی موجود ہے۔
2001 میں پاکستان سے برطانیہ منتقل ہونے والے آف اسپنر نے 39 فرسٹ کلاس گیمز میں 72 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کے کھلاڑی الیکس ہیلز اور گیری بیلنس نے ان کے ساتھ تعصب پر مبنی رویہ اختیار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کے کاؤنٹی یارکشائر میں کھیلتے ہوئے انہیں نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑا، عظیم فاروق نے انکشاف کیا کہ پاکستانی پس منظر رکھنے والے کھلاڑیوں کو نسل پرستی پر مبنی گالیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
عظیم رفیق نے آبدیدہ ہوکر بتایا کہ انہیں مسلسل لفظ ’پی‘ کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود کو تنہا اور الگ تھلگ محسوس کرتے تھے، انہیں جب کپتان بنایا گیا تو ڈریسنگ روم کا ماحول انتہائی زہرآلود ہوگیا تھا۔ عظیم رفیق نے کہا کہ جو سلوک میرے ساتھ ہوا میں اس کا مستحق نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کسی مسلمان کھلاڑی کے روزہ رکھنے پر اُسے ہر غلطی کا ذمہ دار بتایا جاتا۔