اردو

urdu

ETV Bharat / sports

Asia Cup بھارت۔ پاکستان میچ کو عام کرکٹ میچ کی طرح لیں، وسیم اکرم - Ravi Shastri and Wasim on India vs Pakistan clash

ایشیا کپ 27 اگست سے متحدہ عرب امارات میں کھیلا جائے گا۔ پہلا میچ سری لنکا اور افغانستان کے درمیان کھیلا جائے گا۔ بھارت 28 اگست کو روایتی حریف پاکستان کے خلاف کھلے گا۔ ایشیا کپ 2022 میں کل 13 میچ کھیلے جائیں گے۔ فائنل میچ 11 ستمبر کو ہوگا۔ Ravi Shastri and Wasim Akram on India vs Pakistan clash

Asia Cup: Ravi Shastri and Wasim Akram on India vs Pakistan clash
بھارت۔ پاکستان میچ کو عام کرکٹ میچ کی طرح لیں، وسیم اکرم

By

Published : Aug 24, 2022, 1:08 PM IST

نئی دہلی: سب کی نظریں ایشیا کپ 2022 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 28 اگست کو ہونے والے میچ پر ہے۔ لیکن، پاکستان کے سابق کپتان و فاسٹ بالر وسیم اکرم نے دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین پر زور دیا ہے کہ وہ اسے محض ایک کرکٹ میچ کے طور پر لیں۔ ایشیا کپ 2022 کا آغاز 27 اگست سے ہوگا اور اگلے ہی روز ٹائٹل کی دعویدار بھارت اور پاکستان کی ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔ اکرم نے ورچوئل پریس کانفرنس میں کہاکہ سب کی نظریں اس میچ پر ہیں کیونکہ لوگ ان دونوں ٹیموں کو ایک ساتھ کھیلتے دیکھنے کے عادی نہیں، اس لیے وہ اس میچ کا انتظار کر رہے ہیں۔ Ravi Shastri and Wasim Akram on India vs Pakistan clash

انہوں نے کہاکہ میں دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین سے گزارش کروں گا کہ اسے کرکٹ میچ کی طرح لیں، جس میں ایک ٹیم ہارے گی اور ایک جیتے گی۔ بھارت کے سابق ہیڈ کوچ روی شاستری نے بھی کھلاڑیوں کو سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی ہائپ سے دور رہنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ میں کھلاڑیوں سے کہوں گا کہ وہ اپنے کھیل پر توجہ دیں اور سوشل میڈیا ہائپ سے دور رہیں۔ Ravi Shastri and Wasim Akram on India vs Pakistan clash

اکرم نے کہا کہ گزشتہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کو شکست دینے کے بعد پاکستان ٹیم کے حوصلے بلند ہیں، پاکستانی ٹیم نئے اعتماد کے ساتھ اترے گی۔ ایشیا کپ میں شاہین آفریدی کی کمی محسوس ہوگی۔ بابراعظم ماڈرن کرکٹ کا بہترین کھلاڑی ہے، پاکستان بھارت میچ میں دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین اسے محض ایک کرکٹ میچ کی طرح سمجھیں۔ ایشیا کپ میں دونوں ٹیموں کے لیے یہ سب سے اہم میچ بھی ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان کو دھچکا لگا ہے، فاسٹ بولر شاہین آفریدی انجری کی وجہ سے باہر ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو شاہین کی کمی بہت محسوس ہوگی کیونکہ وہ نئی گیند سے وکٹیں لینے کے ماہر ہیں۔ وہ مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور دنیا کے ٹاپ تین تیز گیند بازوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ لیکن ان کے گھٹنے کی انجری ہے اور اسے ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا۔ شاستری نے بھی ان سے اتفاق کیا اور کہا، بھارت ہمیشہ بائیں ہاتھ کے تیز گیند بازوں سے پریشان رہا ہے۔ بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز بہت اہم ہیں کیونکہ وہ 2-3 اوورز میں میچ کا رخ موڑ سکتے ہیں جیسا کہ وسیم اکرم نے سنہ 1992 کے ورلڈ کپ فائنل میں کیا تھا۔

بھارتی ٹیم ابتدائی میچوں میں کوچ راہل دراوڈ کے بغیر میدان میں اترے گی جو کہ کورونا انفیکشن کی وجہ سے فی الوقت دبئی نہیں جا سکیں گے۔ شاستری نے تاہم کہا کہ اس سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں یہ کہوں گا کہ اب اسے کورونا مت کہو، یہ صرف فلو ہے۔ وہ دوا لینے کے بعد ٹھیک ہو جائیں گے اور امید ہے کہ وہ پاکستان۔ بھارت میچ سے قبل ٹیم کے ساتھ ہوں گے۔ جب ان سے ٹیم کمپوزیشن کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پلیئنگ الیون کا انتخاب صورتحال کو دیکھ کر ہی کیا جا سکتا ہے، ایک ہفتہ قبل قیاس آرائیاں کرنا بے معنی ہے۔

ہاردک پانڈیا کو بھارت کے لیے سب سے اہم کھلاڑی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا کردار بہت اہم ہوگا کیونکہ وہ ٹیم کو توازن فراہم کرتے ہیں۔ ہم نے اسے گذشتہ برس ورلڈ کپ میں اس وقت کھو دیا جب وہ بولنگ کرنے کے قابل نہیں تھا۔ میرا ماننا ہے کہ جسپریت بمراہ اور ہاردک جیسے کھلاڑیوں کو ورلڈ کپ سے قبل چوٹوں سے محفوظ رکھنے کے لیے کام کے بوجھ کے انتظام میں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ سوریہ کمار یادیو کو بھارت کا خطرناک ترین کھلاڑی قرار دیتے ہوئے اکرم نے کہا کہ بھارت کے پاس روہت شرما، کے ایل راہل، ویرات کوہلی جیسے کئی لیجنڈز ہیں، لیکن میری نظر میں اس وقت سب سے خطرناک سوریہ کمار یادیو ہیں، جن کے پاس 360 ڈگری شاٹس ہیں اور وہ فورم میں ہیں۔ فورم میں ہونے پر کسی بھی گیند باز کے اٹیک کو تباہ کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان کی بات کریں تو مڈل آرڈر میں کمزوریاں ضرور ہیں، جس میں افتخار احمد کے علاوہ کسی کو تجربہ نہیں۔ بیٹنگ کا سارا دارومدار بابر اعظم اور محمد رضوان پر ہوگا۔ انہوں نے بابراعظم اور ویرات کوہلی کے موازنہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ بابر اعظم بہت مستقل مزاج ہیں کیونکہ اس کے پاس صحیح تکنیک ہے۔ وہ اپنی بلے بازی سے لطف اندوز ہوتا ہے، جسمانی طور پر فٹ ہے اور تمام فارمیٹس میں کپتان ہے، وہ بہت تیزی سے سیکھ رہا ہے، ویراٹ کوہلی سے موازنہ کرنا قبل ازوقت ہے لیکن وہ ماڈرن کرکٹ کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہونے کی راہ پر ہے۔

اکرم نے کہا کہ ہمارے دور میں صرف بھارت، پاکستان اور سری لنکا کی بات ہوتی تھی، لیکن افغانستان بھی بہت خطرناک ٹیم ہے۔ ان کے پاس راشد خان جیسے میچ ونر اور بہت سے نڈر بلے باز ہیں۔ سری لنکا ہمیشہ خطرناک ٹیم رہی ہے، جب کہ بنگلہ دیش اتار چڑھاؤ میں ماہر ہے۔ دونوں نے یہ بھی کہا کہ اوس کے کردار کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ ٹاس جیتنے والی ٹیم کو غیر ضروری فائدہ نہ پہنچے۔

مزید پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details