دبئی: ایشیا کپ Asia Cup 2022 کے فائنل کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد بھارتی کرکٹ ٹیم آج افغانستان کے خلاف ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے کا پانچواں میچ کھیلے گی۔ بھارتی ٹیم نے اب تک سپر فور مرحلے میں ایک بھی میچ نہیں جیتی ہے۔ شکست کے بعد اب ٹیم سلیکشن پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔ ناقید کا کہنا ہے کہ ناقص سلیکشن کی وجہ سے بھارتی ٹیم کو پاکستان اور سری لنکا کے خلاف مسلسل شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔ It is Time For India to Experimentation
موجودہ بھارتی ٹیم کی حکمت عملی میں لچک کا فقدان نظر آرہا ہے، ایسی صورت حال میں کوچ راہل دراوڈ پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ دراوڈ ٹیم کے انتخاب کے معاملے میں کچھ سخت فیصلے لینے کے لیے بے تاب ہیں، کیونکہ ایسا نہیں لگتا کہ ٹیم کے پاس کسی حکمت عملی کے لیے کوئی دوسرا منصوبہ ہے۔
اسی درمیان بھارتی ٹیم کو آج افغانستان کا سامنا کرنا ہے، جس کے پاس راشد خان، مجیب زدران، محمد نبی، حضرت اللہ زازئی اور رحمان اللہ گرباز جیسے مضبوط T20 کھلاڑی ہیں۔ یہ ایک ایسی ٹیم ہے جو اپنے 'پاور ہٹر' کے زور پر 170 رنز کے ہدف کا تعاقب بھی کر سکتی ہے اور راشد جیسے باؤلر کی قیادت میں مخالف ٹیم کو کم سکور تک محدود بھی کر سکتی ہے۔
اس ٹیم کے خلاف اگو کوئی بات گئی ہے تو صرف یہ کہ انہیں بڑی ٹیموں کا مسلسل سامنا کرنے کا موقع نہیں ملا۔ اسی لیے ان کے پاس تجربے کی کمی ہے۔ اگر یوں کہا جائے کہ افغانستان کے پاس بہتر کھلاڑی ہیں، لیکن ان کے پاس تجربرے کی ہیں۔ بہر کیف T20 ایک ایسا فارمیٹ ہے، جس میں ایک کھلاڑی میچ کا رخ بدل سکتا ہے۔ افغانستان کے پاس بہت سے ایسے کھلاڑی ہیں، جو میچ کا رخ خود ہی پلٹ سکتے ہیں۔