اردو

urdu

ETV Bharat / sitara

Dilip Kumar's 99th Birthday: سائرہ بانو کا صاحب کو خط، کہا ہم ساتھ تھے اور ہم ہمیشہ رہیں گے

دلیپ کمار کی 99ویں سالگرہ Dilip Kumar's 99th Birthday کے موقع پر سائرہ بانو نے اپنے صاحب کو یاد کرتے ہوئے ایک جذباتی خط Saira Bano Emotional Letter to Dilip Kumar لکھا ہے۔ سائرہ بانو نے ٹائمس آف انڈیا کو لکھے اس خط میں دلیپ کمار کو سالگرہ کی مبارکباد دی اور کہا کہ ' ہم ساتھ تھے اور ہم ہمیشہ رہیں گے'۔

سائرہ بانو کا صاحب کو خط، کہا ہم ساتھ تھے اور ہم ہمیشہ رہیں گے
سائرہ بانو کا صاحب کو خط، کہا ہم ساتھ تھے اور ہم ہمیشہ رہیں گے

By

Published : Dec 11, 2021, 7:03 PM IST

شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کی آج 99ویں سالگرہ Dilip Kumar's 99th Birthday ہے۔ سائرہ بانو کے لیے دلیپ کمار کی یہ پہلی سالگرہ ہے، جسے وہ اپنے 'صاحب' کے بغیر منا رہی ہیں۔ رواں سال 7 جولائی کو دلیپ کمار نے اس دنیا کو الوداع کہہ دیا تھا۔

دلیپ کمار کی 99 ویں سالگرہ کے موقع پر سائرہ بانو نے اپنے صاحب کو یاد کرتے ہوئے ایک جذباتی خط Saira Bano Emotional Letter to Dilip Kumar لکھا ہے۔ سائرہ بانو نے ٹائمس آف انڈیا کو لکھے اس خط میں دلیپ کمار کو سالگرہ کی مبارکباد دی اور کہا کہ ' ہم ساتھ تھے اور ہم ہمیشہ رہیں گے'۔

سائرہ بانو نے اپنے اس خط میں مرحوم اداکار دلیپ کمار کی زندگی کے اہم پہلوؤں کے حوالے سےتفصیلات بیان کیے ہیں۔ سائرہ لکھتی ہیں ' تقسیم ہند سے قبل شمال مغربی سرحدی علاقے میں واقع پشاور کے قصہ خوانی بازار میں سنہ 1922 کے 11 دسمبر کی سرد ترین رات میں میری جان یوسف صاحب کی پیدائش معروف پھلوں کے تاجر محمد سرور اور ان کی خوبصورت اہلیہ عائشہ بیگم کے گھر میں ہوئی اور آج ان کی 99 ویں سالگرہ منائی جائے گی'۔

یقینا ان کے لاکھوں مداح اور میں (جو ان کی نمبر ون فین ہے) اس دن کو خاموشی کے ساتھ منائیں گے، ہم جانتے ہیں کہ وہ ہماری زندگی میں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے۔ دلیپ صاحب ہمیشہ اس اس بات پر خوش اور فخر محسوس کرتے تھے کہ وہ ایک غیر منقسم بھارت میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی پرورش ایک بڑے اور خوش حال خاندان میں ہوئی تھی، جو بزرگوں کا احترام کرتی تھی، چھوٹوں پر شفقت، خواتین کی عزت اور ان کی حوصلہ افزائی کرتی تھی اور ایک دوسرے پر بھروسہ و اعتماد کرتی تھی، یہی بندھن اس خاندان کو جوڑے رکھا ہوا تھا۔

سائرہ آگے لکھتی ہیں کہ ' صاحب کو اپنے حب الوطنی کے جذبات پر بھی فخر تھا کہ ان کے والد نے اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے دلوں میں اس جذبات کے بیج کو بویا تھا۔ انہیں اور ان کے 11 بھائی بہنوں کو تمام طبقے اور مکتبہ فکر کے لوگوں سے تعلقات استوار رکھنے کی آزادی دی تھی۔ اس لیے دلیپ صاحب نے اپنی شاندار زندگی کے دوران تمام شعبوں اور معاشرے کے تمام طبقوں کے ساتھ تپاک سے ملتے تھے۔ وہ اپنی نظروں میں ایک عام انسان تھے، جس کی ایک فیملی ہے اور ایک چیلنجگ جاب ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں اور وہ بالکل بھی کوئی خدا نہیں تھا جیسا کہ بعض اوقات ایک سپراسٹار کو سمجھا جاتا ہے'۔

'میرے والدہ بھی ایک کامیاب اداکارہ اور اسٹارڈم سے بھرے گلمیر دنیا کا حصہ تھیں، لیکن ان سب کے باوجود انہوں نے مجھے خود کے پیروں پر کھڑا کروایا، جومیری خوش قسمتی ہے'۔صاحب سے میری شادی ہونے کے بعد مجھے زندگی کے ساتھ تال میل بنانے کوئی دقت درپیش نہیں آئی۔ کبھی کبھی دلیپ صاحب کے دوست اچانک گھر آجایا کرتے تھے، مجھے ان کی مہمان نوازی کرنا پسند تھا اور ہم بالکل پٹھانی انداز میں مہمانوں کو لذیذ پکوان دسترخوان میں پیش کرتے تھے۔

ہماری زندگی کے تمام خاص مواقع پر ہم نے اپنے گھروں کو لوگوں اور پھولوں سے بھرا دیکھا ہے۔ صاحب کی موجودگی سے پورا گھر جگمگاتا تھا۔ وہ سماجی حیثیت سے قطع نظر ہر مہمان کو توجہ دیتے تھے۔ صاحب کی زیادہ تر دوستوں کا تعلق فلمی صنعت یا ہماری کمینوٹی سے نہیں تھا، جو بہت سے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیتی تھی۔

مزید پڑھیں:

سائرہ بانو بتاتی ہیں کہ وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ان کے ساتھ شاپنگ کرنے جاتے تھے اور چھوٹے ٹھیلوں پر ملنے والی بھیل پوری اور آئس کریم کو مزے لے کر کھاتے تھے۔ صاحب کا کہنا تھا کہ جب کوئی عام آدمی مجھ سے ہاتھ ملائے اور کہے کہ اسے میرے فلم اچھی لگی تو یہ میرے لیے سب سے بڑا ایوارڈ ہوتا ہے۔

سائرہ نے دلیپ صاحب کے لیے مزید لکھا کہ ' جیسا کہ میں نے اپنی شادی کی سالگرہ پر بتایا تھا کہ ' وہ ہمارے درمیان موجود ہیں، دھیرے سے میرا ہاتھ تھام رہے ہیں اور اپنے جذبات کو بغیر کسی لفظ کے بیان کر رہے ہیں۔ ایک بار پھر مجھے یہ بات معلوم ہوچلی ہے کہ میں اکیلی نہیں ہوں، نہ ابھی اور نہ آگے کبھی'۔

مزید پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details