اردو

urdu

ETV Bharat / sitara

ستّر کی دہائی کے سپر اسٹار راجیش کھنہ

راجیش کھنہ کو بالی ووڈ کا پہلا سپر اسٹار کہا جاتا ہے۔ 70 کی دہائی میں انہوں نے جس فلم میں بھی کام کیا وہ باکس آفس پرسپر ہٹ ثابت ہوئی۔

فائل فوٹو

By

Published : Jul 17, 2019, 11:43 AM IST


راجیش کھنہ کے 15 ہٹ فلموں کا ریکارڈ ابھی تک نہیں ٹوٹ سکا
راجیش کھنہ کو بالی وڈ کا پہلا سپر اسٹار کہا جاتا ہے۔ 70 کی دہائی میں انہوں نے جس فلم میں بھی کام کیا وہ باکس آفس پرسپر ہٹ ثابت ہوئی۔
جتن کھنہ عرف راجیش کھنہ 29 دسمبر 1942 کو پنجاب کے امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی ان کا رجحان فلموں کی جانب تھا اور وہ اداکار بننا چاہتے تھے حالانکہ ان کے والد اس بات کے سخت خلاف تھے۔ راجیش کھنہ اپنے کیریئر کے ابتدائی دور میں تھیٹر سے منسلک ہوئے اور بعد میں یونائیٹڈ پروڈیوسر ایسوسی ایشن کی طرف سے منعقد آل انڈیا ٹیلنٹ مقابلہ میں حصہ لیا اور وہ سرفہرست رہے۔


ان کے کیریئر کا آغاز 1966 میں چیتن آنند کی فلم ’آخری خط‘ سے ہوا لیکن 1969 میں ’آرادھنا‘ کی ریلیز کے بعد وہ راتوں رات اسٹار بن گئے۔ اس گولڈن جوبلی فلم میں انھوں نے باپ اور بیٹے کا ڈبل رول نبھایا تھا اور ان کا اپنے سر کو ایک خاص انداز میں جھٹکنا، منفرد چال، غمگین آنکھیں اور مخصوص ادائیں شائقین کے دلوں میں اتر گئیں۔اس کے بعد انہوں نے لگاتار 15 ہٹ فلمیں دے کر کامیابی کا ایسا ریکارڈ قائم کیا جو اب تک نہیں ٹوٹ سکا ہے۔
آرادھنا کی کامیابی کے بعد اداکار راجیش کھنہ فلم ساز شکتی سامنت کے عزیز اداکار بن گئے۔انہوں نے راجیش کھنہ کو کئی فلموں میں کام کرنے کا موقع دیا۔ ان فلموں میں کٹی پتنگ،امرپریم، انوراگ، اجنبی،انورودھ اور آواز وغیرہ شامل ہیں۔
ستّر کی دہائی میں راجیش کھنہ مقبولیت کی بلندیوں پر جا پہنچے اور انہیں ہندی فلم انڈسٹری کے پہلے سپر اسٹار ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔یوں تو ان کی اداکاری کے سبھی قائل تھے لیکن خاص طور پر نوعمر لڑکیوں کے درمیان ان کا کریز کچھ زیادہ ہی دکھائی دیا۔ یہ لڑکیاں ان کی اس قدر دیوانی تھیں کہ انہیں اپنے خون سے محبت بھرےخط لکھا کرتی تھیں۔


تاہم ایسا بھی نہیں تھا کہ ان سے پہلے بڑے اسٹار نہیں ہوئے۔ دلیپ کمار، دیو آنند اور راج کپور، سب نے مقبولیت کی بلندیوں کو چھوا لیکن فلمی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ جس جنون کا شکار راجیش کھنہ کے چاہنے والے ہوئے، بالی ووڈ میں اس کی کوئی نظیر نہیں ہے۔
ستر کی دہائی میں راجیش کھنہ پر یہ الزام لگنے لگے کہ وہ صرف رومانوی کردار ہی ادا کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے 1972 میں رشی کیش مکھرجی کی فلم باورچی جیسی مزاحیہ فلم میں کام کرکے شائقین کو حیران کر دیا۔ اس کے علاوہ فلم ’آنند‘ کے ایک منظر میں راجیش کھنہ کا بولا گیا یہ ڈائیلاگ’ بابوموشائے... ہم سب رنگ منچ کی کٹھپتلیاں ہیں جس کی ڈور اوپر والے کی انگلی سے بندھی ہوئی ہے کون کب کس کی ڈور کھنچ جائے یہ کوئی نہیں بتا سکتا‘۔ا ن دنوں سامعین کے درمیان کافی مقبول ہوا تھا اور آج بھی ناظرین اسے نہیں بھول پائےہیں۔
1969 سے 1976 کے درمیان کامیابی کے سنہرے دور میں راجیش کھنہ نے جن فلموں میں کام کیا ان میں زیادہ تر فلمیں ہٹ ثابت ہوئیں لیکن امیتابھ بچن کی آمد کے بعد اسکرین پر رومانس کا جادو جگانے والے اس اداکار سے ناظرین نے منہ موڑ لیا اور ان کی فلمیں ناکام ہونے لگیں۔
اداکاری میں آئی یکسانیت سے بچنے کے لئے 80 کی دہائی میں راجیش کھنہ نےخود کو کریکٹر ایکٹر کے طور پر پیش کیا۔اس میں 1980 میں آئی فلم ’ریڈروز‘ خاص طور پر قابل ذکر ہے اس فلم میں راجیش کھنہ نے منفی کردار نبھا کر ناظرین کو مسحورکر دیا تھا۔


سال 1985 میں ریلیز فلم ’الگ الگ‘ کے ذریعے راجیش کھنہ نے فلم سازی کے میدان میں بھی قدم رکھا تھا ۔ ان کے فلمی کیریئر میں ان کی جوڑی اداکارہ ممتاز اور شرمیلا ٹیگور کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ انہوں نے ممتاز کے ساتھ ’آپ کی قسم‘، ’دو راستے‘، ’دشمن، ’روٹی‘ اور ’سچا جھوٹا‘ جیسی سپر ہٹ فلمیں دیں۔ فلم ’دو راستے‘، ’خاموشی‘، ’آنند‘ اور ’سفر‘ جیسی فلموں سے انہوں نے ثابت کر دیا کہ وہ کردار کی گہرائی میں بھی اترسکتے ہیں۔


راجیش کھنہ تین مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔ فلموں میں کئی کردار ادا کرنے کے بعدراجیش کھنہ نے سیاست کا رخ کیا اور کانگریس کی جانب سے رکن پارلیمان بھی رہے۔انہوں نے اپنے چار دہائی طویل فلمی کیریئر میں تقریبًا 125 فلموں میں کام کیا۔
اپنی اداکاری سے ناظرین کو مسحور کرنے والے کنگ آف رومانس 18 جولائی 2012 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details