اردو

urdu

ETV Bharat / sitara

محمد رفیع کے انداز اور نغموں کو چار دہائیوں بعد بھی نہیں بھلایا جاسکا - محمد رفیع کے گیت

محمد رفیع کی آواز رات کے سناٹے میں گونجتی ہے تو ایک عجیب سماں پیدا ہوجاتا ہے۔ بھارت میں ہی نہیں بلکہ برصغیر میں ان کے چاہنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے اور ان کے دردبھرے نغمے ہوں یا خوشی کے گیت سبھی کو پسند کیا جاتا ہے۔

محمدرفیع کے انداز اور نغموں کوچاردہائیوں بعد بھی نہیں بھلایا جاسکا
محمدرفیع کے انداز اور نغموں کوچاردہائیوں بعد بھی نہیں بھلایا جاسکا

By

Published : Jul 30, 2021, 10:36 PM IST

مشہور گلوکار محمدرفیع کی شخصیت ایسی ہے کہ تقریباً چار دہائیوں کا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ان کی یاد موسیقی کے ہرشیدائی کے دل میں برقرار ہے۔41سال قبل 31 جولائی 1980 ء کو جمعرات کی رات اور سترہویں رمضان المبارک کے دن رفیع صاحب نے آخری سانس لی تھی۔بعد نماز جمعہ کے وقت تیز بارش کے باوجود شمال مغربی ممبئی کے باندرہ میں واقع ان کی رہائش گاہ سے سانتاکروزمیں جو ہو قبرستان تک لاکھوں افراد جنازے کے جلوس میں شریک ہوئے۔

آج ایف ایم اور یوٹیوب اور دیگر ذرائع کے دور میں جب ان کی آواز رات کے سناٹے میں گونجتی ہے تو ایک عجیب سماں پیدا ہوجاتا ہے ۔ بھارت میں ہی نہیں بلکہ برصغیر میں ان کے چاہنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے اور ان کے دردبھرے نغمے ہوں یا خوشی کے گیت بھی کو پسند کیا جاتا ہے ۔ محمد رفیع کے نغمے سبھی پسند کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اداکار سونو سود نے 48 واں یوم پیدائش منایا

ان چاہنے والوں میں ایک شخص سعودی عرب کے شہر جدہ میں مقیم ہے۔ افغان نسل امان الله نظامی کی ہندی فلموں اور اس کے نغموں سے لگاؤ اور پھر محمد رفیع سےان کی قربت بے مثال ہے۔ ان کے مکان میں 35-1930 سے لیکرحال کی فلموں کی سی ڈی کا ذخیرہ موجود ہے ۔ جو امان اللہ کے نجی تھیٹر کی زینت بنی ہوئی ہیں۔

محمد رفیع سے ان کی محبت کی مثال اس طرح کی دی جاسکتی ہے کہ ان کے بڑے صاحبزادے کی اسی دن پیدائش ہوئی جس روز 31 جولائی 1980 کو رفیع کا انتقال ہوا ، امان اللہ نے بیٹے کا نام محمد رفیع رکھ دیا ۔ حالانکہ خاندان میں اس کی سخت مخالفت ہوئی، لیکن امان صاحب اپنے فیصلے پراٹل رہے ۔

امان الله نظامی ہندی فلموں کو بے حد پسند کرتے ہیں اور پرانی فلموں سے کافی لگاؤ ہے ۔ ایک اشارے پر امان اللہ کسی بھی اداکار ان کی فلموں اور اس کی ہر وئینوں کے بارے میں تفصیل پیش کر سکتے ہیں۔ محمد رفیع کے ہر ایک مشہور نغمہ انہیں زبانی یاد ہے اور وہ بھی بتا سکتے ہیں کہ محمدرفیع نے ابتدائی دور میں کس فلم میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور انہیں کندن لال سہگل کی علالت کے سبب گانے کا موقع ملا ۔ پھر انہوں نے پلٹ کر نہیں دیکھا ۔ محمد رفیع نے 25 ہزار نغمےگائے ، کپور خاندان کی تین نسلوں کو زبان دی ۔ پرتھوی راج کپور ، راج کپور ، رندھیر اور رشی سبھی کے لئے گانے گائے ہیں شمی کپور نے رفیع کے انتقال پر کہا تھا کہ ” میری آواز چلی گئی۔ "

امان اللہ نظامی کاشوق ممبئی آمد پر مشہور ومعروف فن کاروں کے ساتھ تصویریں کھنچوانا بھی ہے۔ممبئی کی فلمی دنیا میں وہ کافی مشہور ہیں۔شھنشاہ جذبات دلیپ کمار کے انتقال پر کافی افسردہ رہے اور کہاکہ دلیپ صاحب بڑی گرم۔جوشی سے ان سے ملے تھے اور کافی وقت بھی دیاتھا۔

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details