اردو

urdu

ETV Bharat / sitara

Jhund Director Nagraj Manjule: مشہور فلمساز ناگراج منجولے سے خصوصی بات چیت - Jhund' director Nagraj Manjule interview

ای ٹی وی بھارت نے مشہور فلمساز ناگراج منجولے سے خصوصی بات چیت کی۔ ناگراج منجولے نے اپنی آئندہ فلم 'جھنڈ' کے حوالے سے بات کی اور امیتابھ بچن کے ساتھ کام کرنے کے تجربے کو بھی شیئر کیا۔ Interview of Jhund' director Nagraj Manjule

مشہور فلمساز ناگراج منجولے سے خصوصی بات چیت

By

Published : Mar 4, 2022, 11:39 AM IST

Updated : Mar 4, 2022, 5:06 PM IST

امیتابھ بچن کی فلم 'جھنڈ' جمعہ کو ریلیز ہوچکی ہے۔ بگ بی کے پرستار کے لیے یہ ایک خاص فلم ثابت ہوگئی کیونکہ امیتابھ ایک طویل عرصے کے بعد بڑی اسکرین پر اپنا جادو بکھیرتے ہوئے نظر آئیں گے۔ Jhund' director Nagraj Manjule

مراٹھی فلم فلمساز ناگراج منجولے اس فلم کے ذریعہ ہندی سینما میں قدم رکھنے جارہے ہیں۔ فلم میں امیتابھ نے ناگپور میں رہنے والے ایک ریٹائرڈ اسپورٹس ٹیچر وجے بارسے کا کردار ادا کیا ہے۔ وجے بارسے نے کچی آبادی میں رہنے والے بچوں کو فٹ بال کھیلنے کی ترغیب دی۔

ناگراج منجولے نے اس فلم میں بھی موسیقار اجے۔ اتول کے موسیقی کے جادو کا استعمال کیا۔ اجے اتول نے سیراٹ جیسی فلموں میں موسیقی دی ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں منجولے نے بتایا کہ فلم کی کہانی حقیقی زندگی پر مبنی ہے اور فلم کے مرکزی کردار کو امیتابھ بچن سے بہتر کوئی ادا نہیں کرسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ' میں نے اس کہانی کے لیے تحقیق کی، تب مجھے ناگپور کے وجے بارسے اور ان کے طالب علموں کے بارے میں جانکاری ملی، جن کے ساتھ وہ کچی آبادی میں فٹ بال کھیلتے تھے۔ میں نے پوری کہانی کو سمجھا اور اس کا اسکرین پلے لکھا اور اس کے بعد اس میں میں نے مسٹر بچن کے ساتھ شیئر کیا۔ انہیں یہ بہت پسند آیا اور ایسے ہم نے مل کر یہ فلم تیار کی۔

مشہور فلمساز ناگراج منجولے سے خصوصی بات چیت

منجولے نے کہا کہ میرے ذہن میں جھنڈ کو لے کر تصویر صاف تھی اور میں یہ دکھانا چاہتا تھا کہ کیسے ایک شخص کچی آبادی میں رہنے والے بچوں کی صلاحیتوں کو دیکھتا ہے، جنہیں معاشرہ نے صرف نظر انداز کیا ہے۔

انہوں نے انٹرویو میں بتایا کہ ' جب میں وجے بارسے ملا تو میں ان کی زندگی کو دیکھ کر بہت متاثر ہوا، انہوں نے جو کچھ بھی اپنی زندگی میں حاصل کیا اسے دیکھ کر میں کافی متوجہ ہوا، یہ ایک قابل ذکر چیز ہے۔ اس کے بعد میں ان بچوں سے ملا جس سے مجھے حوصلہ ملا۔ ان سب کی اپنی ایک کہانیاں تھیں۔ جدوجہد کی کہانیاں۔ جبر، غربت، اور امتیازی سلوک۔۔لیکن ان سب نے اس سے سب سے اوپر اٹھ کر ساری بندشوں کو توڑا اور کامیاب ہوئے، پھر ان کی کہانی کو پردے پر دکھانا تو لازمی ہوجاتا ہے'۔

میگا اسٹار امیتابھ بچن کے ساتھ کام کرنے کے اپنے تجربے کے بارے میں، منجولے نے کہا کہ وہ کئی دنوں سے اس کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور انہیں خوشی ہے کہ لوگ ان سے یہ سوال پوچھتے ہیں۔ "مجھے نہیں لگتا کہ اس دنیا میں کوئی بھی ہدایت کار امیتابھ بچن کے ساتھ کام کرنے کا موقع چھوڑنا چاہے گا۔ مجھے وہ موقع ملا جو خواب سے پرے تھا۔ یہ میرے لیے انمول ہے۔"

منجولے کہتے ہیں کہ ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کرنا ایک ایسی بیماری ہے، جس کے بارے میں بات نہیں کی جاتی، بطور مصنف اور ہدایتکار ان کا مقصد اس طرح کی کہانیوں کو منظر عام پر لانا ہے، جنہیں ہمیشہ سے نظر انداز کیا گیاہے'۔

انہوں نے کہا کہ "نہ صرف مہاراشٹر میں، بلکہ پوری دنیا میں، اور یہاں تک کہ ہندی فلموں میں بھی، اگر آپ ایک پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، آپ ایک دلت ہیں، یا آپ ایک عورت ہیں، آپ کو اتنا نہیں دکھایا گیا جتنا آپ کو دکھایا جانا چاہیے تھا۔ ادب ہو یا فلم، زندگی کے ہر ایک پہلو میں انہیں جگہ ملنی چاہیے۔"

44 سالہ فلم ساز اکثر اپنے سنیما کے ذریعہ معاشرے کی برائیوں اور ناانصافیوں کو اپنے کیمرے کی مدد سے دکھاتے ہیں۔ سال 2013 میں آئی فلم فینڈری، منجولے کی پہلی مراٹھی فلم ہے۔ اس فلم میں انہوں نے ایک گاؤں کے دلت خاندان کی زندگی کو دکھایا تھا۔ جنہیں خنزیروں کو پکڑنے کا کام کرنا پڑتا ہے کیونکہ اونچی ذات کے لوگ انہیں ناپاک مانتے ہیں۔

ان کی 2016 کی مراٹھی فلم 'سیراٹ' مختلف ذات سے تعلق رکھنے دو نوجوان لڑکے اور لڑکی کی محبت کی کہانی کو دکھاتی ہے۔

منجولے، جو مہاراشٹر کے سولاپور ضلع میں پلے بڑھے، نے 2010 میں اپنی پہلی مختصر فلم "پستولیا" میں دلت سماج پر کیے جانے والے ظلم کو دکھایا تھا۔ یہ نیشنل ایوارڈ یافتہ فلم ایک دلت لڑکے کی کہانی پر مبنی ہے، جسے اسکول جانے کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Last Updated : Mar 4, 2022, 5:06 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details