انہوں نے اپنی سوانح عمری میں اپنی آپ بیتی بیان کرتے ہوئے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے ساتھ ساتھ لال بہادر شاستری، اندرا گاندھی، اٹل بہاری واجپئی، این سی پی رہنما شرد پوار اور شیوسینا سربراہ بال ٹھاکرے اور ان کے اہل خانہ کے درمیان تعلقات کے ساتھ ہی اپنی سیاسی تعلیمی اور فلاحی سرگرمیوں کو 'نیا کردار نیک مقصد کی تئیں 'کے عنوان سے پیش کیا ہے جبکہ اس کے ابتدائی صفحہ پر مذکورہ کتاب کو اپنے والدین سے منسوب کیا ہے۔ اماں اور آغا جی کی یاد میں اور یہ شعر تحریر ہے،
سکون دِل کے لیے کچھ تو اہتمام کروں
ذرا نظر جو ملے پھر انھیں سلام کروں
مجھے توہوش نہیں آپ مشورہ دیجیے
کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں تمام کروں
انہوں نے نیا کردار نیک مقصد کے لیے، کے عنوان سے سیاسی سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ"فلم سگینہ مہاتو کے بعد سیاسی منشاء کے بارے میں اکثر سوال کیے جاتے تھے کیونکہ اکثر ایک سیاسی فلم کے بعد مجھ سے ملاقات کرنے والے صحافی یہ جاننے کے خواہشمند تھے کہ کیا مجھے کسی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے اور سیاست میں سرگرم عمل ہونے سے کوئی دلچسپی ہے؟ مجھے اس بات کا جواب دینے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوئی کہ سیاست میں میری شمولیت انتخابی مہم تک ہی محدود ہوگی اور جس میں میں حصہ لوں گا اور میں پارلیمنٹ کے کسی بھی ایوان میں نشست پر براجمان ہونے کے بارے میں نہیں سوچتا ہوں۔"
دلیپ کمار کے مطابق پہلی بار 1962 کے اوائل میں انہوں نے لوک سبھا امیدوار کے لئے انتخابی مہم میں حصہ لیا تھا، دراصل جب وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے انہیں ذاتی طور پر دہلی سے فون پر بات کی اور انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کے دفتر جانے کے لئے وقت نکالنے کی گزارش کی تاکہ ممبئی شمالی لوک سبھا کے حلقہ سے کانگریس امیدوار وی کے کرشنا مینن سے ملاقات کریں اور انتخابی مہم میں حصہ لیں۔ جوہو میں واقع کانگریس دفتر میں شمالی بمبئی سے انتخاب لڑ رہے تھے کیونکہ ان کا مخالف اور کوئی نہیں بلکہ اچاریہ جے بی کرپلانی ،کانگریس کے سابق صدر ہیں۔ کسان مزدور پرجا پارٹی کے امیدوار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Dilip Kumar: معروف اداکار دلیپ کمار کا انتقال، آخری رسومات آج شام 5 بجے
دلیپ کمار نے کرشنا میمن کے بارے میں لکھا ہے کہ کشمیر کے قضیہ پر ہندوستان کا موقف پیش کرنے کے لیے جنوری 1957 میں انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسلسل آٹھ گھنٹے خطاب کیا تھا۔ اس لیے ان کے لیے مہم میں حصہ لینا لازمی تھا۔ نہرو جی نے کہا تھا کہ دلیپ کمار اردو، ہندی، انگریزی کے ساتھ ساتھ مراٹھی فراٹے سے بولتے ہیں۔ دلیپ کمار نے اس موقع پر ہوئی رجنی پٹیل اور اہلیہ بکل پٹیل اپنی دوستی کا بھی ذکر کیا ہے۔
دلیپ کمار واحد فلم گنگا جمنا کے فلمساز بھی تھے لیکن ڈکیتی کے موضوع پر بنائی جانے والی فلموں کو اس وقت سنسر بورڈ میں سخت سنسرشپ کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن جواہر لعل نہرو اور مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات کی مداخلت اور اخلاقی کہانی اور معاشرے میں پھیلتی بدامنی سے نوجوانوں کو روکنے کے مقصد کی بات کیے جانے کے بعد ریلیز سے ایک دن قبل کلیئر کر دیا گیا جس پر سبھی نے چین کی سانس لی تھی۔