پاکستان کے پیشاور میں 6 اکتوبر 1946 میں پیدا ہوئے ونود کھنہ نے گریجویشن کی تعلیم ممبئی سے مکمل کی۔ اسی دوران انہیں ایک پارٹی کے دوران ڈائریکٹر پروڈیوسر سنیل دت سے ملنے کا موقع ملا۔
سنیل دت ان دنوں اپنی فلم من کی بات کے لیے نئے چہرے کی تلاش میں تھے۔ انہوں نے فلم میں ونود کھنہ سے بطور معاون ہیرو کام کرنے کی پیش کش کی جسے ونود کھنہ نے بخوشی منظور کرلیا۔
اس فیصلے کے بعد گھر پہنچنے پر ونود کھنہ کو اپنے والد کی ناراضگی کا سامنا کرنا بھی پڑا۔ یہاں تک کہ ونود کھنہ نے جب اپنے والد سے فلم میں کام کرنے کے بارے میں کہا تو ان کے والد نے ان پر بندوق تان لی اور کہا اگر تم نے فلموں میں کام کرنا شروع کیا تو میں تمہیں گولی ماردوں گا۔ بعد میں ونود کھنہ کی ماں کے سمجھانے پر ان کے والد نے ونود کھنہ کو فلموں میں دو سال تک کام کرنے کی اجازت دے دی اور کہا اگر فلم انڈسٹری میں کامیاب نہیں ہوئے تو گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹانا ہوگا۔
سنہ 1968 میں ریلیز فلم من کی بات باکس آف پر ہٹ رہی۔ فلم کی کامیابی کے بعد ونود کھنہ کو آن ملو سجنا، میرا گاؤں میرا دیش، سچا جھوٹا، جیسی فلموں میں ویلن کا رول نبھانے کا موقع ملا لیکن ان فلموں کی کامیابی کے باوجود ونود کھنہ کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔
ونود کھنہ کو ابتدائی کامیابی گلزار کی فلم میرے اپنے سے ملی ۔ اسے محض ایک اتفاق ہی کہا جائے گا کہ گلزار نے اس فلم سے بطور ڈائریکٹر شروعات کی تھی۔ اسٹوڈینٹس پولیٹکس پر مبنی اس فلم میں مینا کماری نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں ونود کھنہ اور شتروگھن سنہا کے درمیان ٹکراؤ دیکھنے لائق تھا۔
سنہ 1973 میں ونود کھنہ کو ایک مرتبہ پھر سے ڈائریکٹر گلزار کی فلم اچانک میں کام کرنے کا موقع ملا جو ان کے کیریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ مزے کی بات ہے کہ اس فلم میں کوئی نغمہ نہیں تھا۔ سنہ 1974 میں ریلیز فلم امتحان ، ونود کھنہ کے فلمی کیریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ 1977 میں فلم امر -اکبر-انتھونی ونود کھنہ کی سب سے کامیاب فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔
منموہن دیسائی کی ہدایت میں بنی یہ فلم کھویا پایا فارمولے پر مبنی تھی۔ تین بھائیوں کی زندگی پر مبنی اس ملٹی اسٹارر فلم میں امیتابھ بچن اور رشی کپور نے بھی اہم کردار ادا کئے تھے۔