فیروز خان کی پیدائش 25 ستمبر 1939 کو بنگلور میں ہوئی تھی۔ ان کے والد پٹھان اور والدہ کا تعلق ایرانی نسل سے تھا۔ انہوں نے اپنی آرزؤوں اور امنگوں کے ساتھ پروقار اور شاہانہ زندگی بسرکی اور بھارتی سنیما کو اپنی اداکاری اور فن کاری کا بیش بہا خزانہ عطا کیا۔
فلموں کے مختلف شعبوں سے وابستہ فیروز خان نے پردۂ سیمیں پر اپنی فنی صلاحیتوں اور ہمہ جہت اداکاری کی بدولت فلم انڈسٹری میں وہ مقام حاصل کیا جو انہیں مقبولیت اور شہرت کی بلندیوں پر لے گیا۔
فلم کے مختلف شعبوں سے وابستہ فیروز خان صرف ایک اداکار ہی نہیں تھے بلکہ ان کی اپنی الگ شناخت تھی، منفرد اسلوب تھا جو انہوں دیگر فن کاروں سے ممتاز کرتا ہے اور اس انفرادیت کو انہوں نے تاحیات برقرار رکھا۔
کہا جاسکتا ہے کہ فیروز خان نے اپنی آرزؤوں اور امنگوں کے ساتھ پروقار اور شاہانہ زندگی بسرکی اور بھارتی سنیما کو اپنی اداکاری اور فن کاری کا بیش بہا خزانہ عطا کیا۔
فلم انڈسٹری میں ان کی شناخت ایک اسٹائل آئی کون کے طور پر سمجھی جاتی تھی۔ ان کی منفرد اداکاری اور شاہانہ انداز ہمیشہ لوگوں کے لئے باعث کشش رہی۔ وہ نہایت نفاست پسند انسان تھے۔ خوب صورت ملبوسات 'قیمتی گاڑیوں عمدہ نسل کے گھوڑوں سے انہیں بے پناہ لگاؤ تھا' جس کا دیدار ان کی ہر فلم میں کیا جاسکتا ہے۔
فیروز خان نے اپنے کیریئر کی ابتداثانوی درجے کی فلموں سے کی۔1960میں انہوں نے'دیدی' نامی فلم میں بطور معاون اداکارکام کیا۔ بعد ازاں کئی برسوں تک وہ بی اورسی گر یڈ فلموں میں کام کرتے رہے۔ سال 1965میں ریلیز ہونے والی فلم 'اونچے لوگ' ان کے کیریئر کا سنگ میل ثابت ہوئی۔ اس فلم میں ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا۔
بعد ازاں انہوں نے سپرہٹ فلم 'آرزو' میں بطور معاون اداکار بہترین کام کرکے خوب شہرت کمائی اور اب انہیں اول درجے کی فلموں میں کام ملنے کا راستہ ہموار ہوگیا۔سال 1969 میں فیروز خان کو”آدمی اور انسان“ میں بہترین اداکاری کے لئے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
حالانکہ اس وقت فیروز خان نے فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت تو قائم کرلی تھی لیکن انہیں فلموں میں لیڈ رول کے لئے بہت کم ہدایت کار و فلم ساز منتخب کرتے تھے اس لئے انہوں نے خود کو اداکاری تک ہی محدود نہ رکھ کر فلم سازی اور ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھ دیا اور کامیاب بھی رہے۔