امریش پوری 22 جون سنہ 1932 کو انبالہ میں پیدا ہوئے۔ وہ کیریکٹر آرٹسٹ چمن پوری اور ولن مدن پوری کے سب سے چھوٹے بھائی تھے۔ کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے فلموں کا رخ کیا۔
لیکن بطور ہیرو مسترد کر دئے جانے کے بعد وہ فطری طور پر بہت مایوس ہوگئے۔ اپنی معاشی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے انہوں نے وزارت محنت میں ملازمت اختیار کر لی لیکن ان کا دل اداکاری کی طرف ہی مائل رہا۔آخر کار انہوں نے ایک دن ملازمت چھوڑ دی اور اسٹیج اداکاری کی طرف متوجہ ہوگئے۔
امریش پوری Amrish Puri کی ملاقات ستیہ دیو دوبے سے ہوئی اور اس ملاقات نے امریش پوری کی دنیا ہی بدل دی۔ ستیہ دیو دوبے بہترین ہدایت کار تھے۔ انہوں نے امریش پوری کی اداکاری کو دیکھ کر ان کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔
ڈرامہ اندھا یگ میں امریش پوری کی اداکاری سے متاثر ہو کر انہوں نے تقریباً 50 ڈراموں میں انہیں کام دیا اور ان کے اندر چھپی ہوئی فنکارانہ صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔
اسٹیج سے اپنی اداکاری کا سفر شروع کرنے والے امریش پوری نے اپنی ایسی امیج بنائی کہ فلم میں ان کی موجودگی ناظرین کو سنیما ہال تک کھینچ لے جاتی تھی۔
بلند آواز، پرکشش شخصیت اور مکالموں کی بہترین انداز میں ادائیگی، چہرے کی سختی اور آنکھوں کے خوف کے سبب وہ ایک عرصہ تک بالی ووڈ میں بطور کھلنائک بے تاج بادشاہ بنے رہے۔
'مُگیمبو خوش ہوا' یہ الفاظ آج بھی لوگوں کے ذہن میں گونج رہے ہیں۔ فلم انڈسٹری میں امریش پوری نے مگمیبو کے مشکل ترین کردار کو جس خوبی سے نبھایا وہ ان کی بہترین اداکاری، بلند قامت شخصیت اور پاٹ دار آواز کی دین تھی۔ بغیر امریش پوری مسٹر انڈیا کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
ان کے اندر فنکارانہ صلاحیتیں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھیں جو رول بھی انہیں ملا اپنی لاجواب اور بہترین اداکاری کے ذریعہ انہوں نے اسے امر بنا دیا۔
اپنے زمانے کے مشہور ولن کے این سنگھ امریش پوری کے آئیڈیل تھے۔ انہی سے متاثر ہو کر انہوں نے اپنے آپ کو ولن کے روپ میں ڈھالا اور وہ اس میں اس قدر کامیاب ہوئے کہ فلم انڈسٹری میں ولن کو اہم مقام اور رتبہ دیا جانے لگا۔
ڈراموں میں ان کی بہترین اداکاری کو دیکھ کر پہلی مرتبہ سکھ دیو نے فلم ریشما اور شیرا میں ایک رول کے لیے سائن کیا لیکن کنڑ فلم کاڑو سے امریش پوری کو فلمی دنیا میں پہچان ملی اور یہ فلم امریش پوری کے لیے سنگ میل ثابت ہوئی۔
مشہور آرٹ فلم ساز شیام بینیگل نے جب یہ فلم دیکھی تو وہ ان کی اداکاری کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکے اور انہیں اپنی فلم منتھن اور نشانت میں کاسٹ کیا۔ پھر تو ان کی کامیابی کا سفر شروع ہو گیا۔