اردو

urdu

ETV Bharat / sitara

بے مثال حسن کی ملکہ تھیں شکیلہ

شکیلہ نے 15برسوں پرمحیط اپنے کیرئیرمیں تقریباً 50 فلموں میں اپنی بہترین اداکاری سے ناظرین کے دلوں کو جیتا۔

By

Published : Jan 1, 2020, 1:34 PM IST

بے مثال حسن کی ملکہ تھیں شکیلہ
بے مثال حسن کی ملکہ تھیں شکیلہ

بالی وڈ میں 50 اور60کی دہائی میں مقبول اداکارہ شکیلہ بے مثال حسن اور لاجواب اداؤں کی مالکہ تھیں۔

شکیلہ نے 15برسوں پر محیط اپنے کیرئیر میں تقریباً 50 فلموں میں اپنی بہترین اداکاری سے ناظرین کے دلوں کو جیتا۔

شکیلہ کی پیدائش یکم جنوری1935 میں ہوئی تھی ان کا اصل نام بادشاہ جہاں تھا۔ شکیلہ کے ابا ؤ اجداد کا تعلق افغانستان اور ایران کے شاہی خاندان سےتھا۔

بے مثال حسن کی ملکہ تھیں شکیلہ
بے مثال حسن کی ملکہ تھیں شکیلہ

خاندانی جھگڑے میں ان کے دادا دادی مارے گئے تھے چار برس کی ننھی بادشاہ جہاں کو ان کے والد اور پھوپھی لے کر ممبئی آگئے تھے۔

شکیلہ کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی تھی۔ چھوٹی سی عمر میں شکیلہ کے سر سے والد کا سایہ اٹھ جانے کے بعد ان کی پھوپی فیروزہ بیگم نےان تین بہنوں کی پرورش کی تھی۔

فلموں میں آنے کے بارے میں شکیلہ کاکہنا تھا کہ ان کی پھوپھی کوفلمیں دیکھنے کا بہت شوق تھا اور وہ مجھے ساتھ لے کراکثر فلمیں دیکھنے جاتی تھیں اس طور پر میرا رجحان بھی فلموں کی جانب ہو گیاتھا۔

عبدالراشد کاردار اور محبوب خان جیسے عظیم فلم سازوں کےساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے۔ کاردار صاحب نے فلموں میں شکیلہ کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انہیں اپنی فلم 'داستان' میں ایک تیرہ، چودہ سالہ لڑکی کا کردار آفر کر دیا۔

سنہ 1950 میں منظر عام پر آئی فلم داستان سے شکیلہ نے باقاعدہ طور پر اپنے فلمی کیریئرکی شروعات کی تھی۔اس فلم میں ان کا اصلی نام بادشاہ جہاں سےبد ل کر شکیلہ رکھ دیا گیا۔

جبکہ ان کی دوسری فلم 'دنیا' سنہ 1949میں داستان سے پہلے ہی ریلیز ہو گئی تھی۔اس فلم میں انہو ں نے اس زمانے کی مشہور اداکارہ ثریا کے ساتھ کام کیا تھا۔داستان کے بعد شکیلہ نے گم راستہ،خوبصورت، راج رانی دمینتی، سلونی، سند بادی سیلر، آغوش اور ارمان میں بطور چائلڈ آرٹسٹ کام کیا تھا۔

فلم جھانسی کی رانی میں شکیلہ نے اداکارہ مہتاب کے بچپن کا رول ادا کیاتھا۔ 1953میں شکیلہ کوفلم 'مد مست' میں ہیرو این اے انصاری کے ساتھ لیڈ رول کرنے کا پہلا موقع ملا تھا۔

اسی برس بطور اداکارہ ان کی دو اور فلمیں راج محل اور شہنشاہ بھی منظر عا م پر آئی تھیں۔میناکماری کے بے حد مصروف ہونے کی وجہ سے ہومی واڈیا نے اپنی فینٹسی فلم علی بابا اور چالیس چور 1954کےلئے شکیلہ کومحنتانے کے طورپر ایک موٹی رقم دس ہزار روپئے دے کر سائن کر لیا تھا۔

اس فلم کے ہیرو مہیپال تھے اور یہ فلم اتنی کامیاب رہی کہ شکیلہ کوفینٹسی اور کاسٹیوم فلموں کے ڈھیروں آفر آنے لگے۔ شکیلہ نے گل بہار، لیلا، نورمحل، رتن منظری، شاہی چور، حاتم طائی، کھل جا سم سم، الہ دین، لیلا، مایانگری، ناگ پدمنی، پرستان، سم سم مرجینا، ڈاکٹر زیڈ، عبد اللہ اور بغداد کی راتیں جیسی کئی بی گریڈ کی فلموں میں مہیپال جے راج دلجیت اور اجیت جیسے اداکار کے ساتھ کام کیاتھا۔

لندن میں جاکر بس جانے والی شکیلہ نےدوسری اداکاراؤں کے برخلاف گلیمر کی دنیا کو کبھی یاد نہیں کیا ان کے کیریر کی شروعات 1953 میں آئی فلم 'علی بابا'میں ایک چھوٹے سے کردار سے ہوئی تھی لیکن لوگوں کی توجہ ان پر گرودت کی ہٹ فلم 'آر پار' سے گئی۔

گرودت کی فلم آرپار کی کامیابی نے شکیلہ کو بی گریڈ کی فلموں سے اے گریڈ کی فلموں کی اداکارہ کے طور پر پہچان دلایا ۔

شکیلہ کے لئے گرودت ایک منفرد و ماہر شخص تھے۔ 'آر پار'کے ایک گیت کو فلمانے کے لئے گرودت نے ان سے 30-40 بارٹیک کرائےتھے۔

حالانکہ اس فلم میں وہ اداکارہ نہیں تھیں لیکن گرو دت سے ان کے اچھے مراسم بن گئے تھے اور انہوں نے اپنی اگلی فلم سی آئی ڈی میں انہیں موقع بھی دے دیا جو کہ ایک سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔

شکیلہ نے تقریباً 50 فلموں میں کام کیا اور ہندی سنیما کے کچھ یادگار گیت ان پر فلمائے گئے۔ان کے'بابو جی دھیرے چلنا'، 'بوجھ میرا کیا نام رے'، 'سو بار جنم لیں گے' اور نیندنا مجھ کو آئے جیسے گیتوں کو بھلا کون فراموش کر سکتا ہے۔

شکیلہ نے دیو آنند کے ساتھ بھی کام کیا لیکن ان کے لئے دیوآنند سنجیدہ اور خاموش رہنے والے شخص تھے۔شکیلہ کی نندا ورجبیں سے کافی گہری دوستی تھی جو تاعمر برقرار رہی۔

شکیلہ کے لئے نندا ان سب دوستوں میں سب سے زیادہ شریر تھیں اور اشوک کمار اور پران سب سے زیادہ سمجھدار اداکار کے طور پر جانے جاتے تھے۔

گرودت کی مقبول عام فلموں میں 'آر پار' اور'سی آئی ڈی'کے علاوہ شکیلہ نے شمی کپور کے ساتھ شکتی سامنتا کی ہٹ فلم 'چائنا ٹاؤن' میں بھی کام کیا۔

سال 1960کی سماجی فلم'شریمان ستیہ وادی' میں وہ راج کپور کے ساتھ بھی نظر آئیں۔

شکیلہ کی دو بہنیں نور اور نسرین بھی فلموں کی ہیروئن تھیں۔ نور نے معروف مزاحیہ ادکار جانی واکر سے شادی کی تھی۔ شکیلہ کی آخری فلم استادوں کے استاد سنہ 1963 میں ریلیز ہوئی تھی۔

سنہ 1962 میں شکیلہ شادی کر کے انگلینڈ چلی گئیں تھیں۔ تقریباً15 برس تک فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے بعد شکیلہ نے فلموں سے کنارہ کرلیا اور گھریلو زندگی میں مصروف ہو گئیں حالانکہ وہ ممبئی میں اپنے فلیٹ اور اپنے دوستوں سے ملنے اکثر آتی رہیں۔

یہ بات بھی قابل تعریف ہے کہ کس طرح سے ایک مشہور اور روشن مستقبل اداکارہ نے شہرت کی بلندیوں کو حاصل کرنے کے بعد سب کچھ چھوڑ دیا اور اس کے حوالے سے کبھی کوئی شکایت بھی نہیں کی۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان کے گھر میں ان کی فلمی زندگی کی کوئی بھی تابناک تصویر نہیں لگی ہے اور نہ ہی فلمی دنیا کے انعامات ان کے نزدیک کوئی معنی رکھتے ہیں۔

افسوس کہ ان کی شادی زیادہ دنوں تک نہیں چل سکی اور ان کی شوہر سے علیحدگی ہوگئی۔ اس شادی سے ان کی ایک بیٹی میناز تھی۔اسے قسمت کی ستم ظریفی ہی کہئے کہ سنہ 1991 میں میناز نے خود کشی کرلی تھی۔

مزید پڑھیں: امیتابھ بچن، دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے سرفراز

بیٹی کی موت کے بعد شکیلہ بالکل تنہا ہوگئی تھیں ان کے ساتھ رہنے والا کوئی نہیں تھا۔اس دوران انہیں کئی بیماریوں کا سامنا بھی رہا ۔ایک گمنام اور سادہ دل زندگی گزارنے کے بعد 20ستمبر2017 میں 82 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے اس جہاں سے رخصت ہو گئیں لیکن بالی وڈ کے کچھ رومانی گانوں کی دھنوں میں وہ ہمیشہ اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details