اردو

urdu

ETV Bharat / science-and-technology

Twitter Bans 48,624 Accounts: ٹویٹر نے بھارت میں اڑتالیس ہزار سے زیادہ اکاؤنٹس کو بند کیا

مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ٹویٹر پر بچوں کے ساتھ جنسی استحصال اور فحش مواد کو فروغ دینے کے معاملے ٹویٹر نے 48,624 اکاؤنٹس پر کارروائی کی ہے۔

ٹویٹر نے بھارت میں 48,624 اکاؤنٹس کو بند کیا
ٹویٹر نے بھارت میں 48,624 اکاؤنٹس کو بند کیا

By

Published : Jan 2, 2023, 11:13 AM IST

نئی دہلی: ایلون مسک کے زیر انتظام ٹویٹر نے 26 اکتوبر سے 25 نومبر کے درمیان بھارت میں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال اور فحش مواد کو فروغ دینے کے معاملے میں 45,589 اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی تھی۔ اسی درمیان مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم نے پلیٹ فارم پر عسکریت پسندی کو فروغ دینے والے 3,035 اکاؤنٹس کو بھی بلاک کر دیا تھا۔ مجموعی طور پر، ٹویٹر نے بھارت میں رپورٹنگ کی مدت کے دوران 48,624 اکاؤنٹس پر پابندی عائد کی تھی۔ Twitter bans 48,624 accounts for policy violations in India

ٹویٹر نے نئے آئی ٹی رولز 2021 کی تعمیل سے متعلق اپنی ماہانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ انہیں بھارت میں صارفین کی جانب سے ایک ہی وقت میں 755 شکایات موصول ہوئیں اور 121 یو آر ایل پر کارروائی کی گئی۔ ان میں عدالتی احکامات کے ساتھ ساتھ انفرادی صارفین کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات بھی شامل ہیں۔ بھارت سے زیادہ تر شکایات بدسلوکی/ہراسانی (681) IP سے متعلق خلاف ورزی (35) نفرت انگیز طرز عمل (20) اور رازداری کی خلاف ورزی (15) سے منسلک تھیں۔ اپنی نئی رپورٹ میں، ٹوئٹر نے کہا ہے کہ اس نے 22 ان شکایتوں پر بھی کارروائی کی ہے جو اکاؤنٹ کی معطلی کی اپیل کررہے تھے۔ Twitter bans 48,624 accounts for policy violations in India

مزید پڑھیں:

کمپنی نے کہا کہ ان تمام معاملات کو حل کر لیا گیا ہے اور مناسب جوابات بھی بھیج دئے گئے ہیں۔ کمپنی نے کہا کہ ان تمام صورتحال کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد کسی بھی اکاؤنٹ کی معطلی کو منسوخ نہیں کیا ہے اور آج بھی تمام اکاؤنٹس بند ہیں۔ کمپنی نے کہا کہ ہمیں اس رپورٹنگ کی مدت کے دوران ٹویٹر اکاؤنٹس کے بارے میں عمومی سوالات سے متعلق 1 درخواست بھی موصول ہوئی ہے۔ نئے آئی ٹی رولز 2021 کے تحت، 50 لاکھ سے زیادہ صارفین والے بڑے ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ماہانہ تعمیل کی رپورٹ شائع کرنی ہوگی۔ Twitter bans 48,624 accounts for policy violations in India

مزید پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details