واشنگٹن: امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے خلائی مشن آرٹیمس ون کے اورائن خلائی جہاز نے اپنے مشن کے آٹھویں روز چاند سے بہت دور اپنا سفر جاری رکھا ہے اور وہ مدار میں داخل ہونے کی تیاری کر رہا ہے۔ ناسا کے ایک بیان میں کہا گیا کہ آرٹیمس ون اپنے مشن کے آٹھویں روز چاند کے دور دراز ریٹروگریڈ مدار میں جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ Moon travel may be possible for humans in future
ناسا کا خلائی جہاز تین روز پہلے چاند کے قریب پہنچ گیا تھا جہاں سے یہ مدار کی جانب سفر شروع کیا ہے۔ اس خلائی جہاز میں کوئی انسان موجود نہیں ہے۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو مستقبل میں عام لوگوں کے چاند کا سفر ممکن ہو سکے گا۔ بی بی سی رپورٹ کے مطابق ناسا نے 50 سال کے وقفے سے آرٹیمس ون مشن کے تحت اورائن خلائی جہاز کو چاند کے اردگرد سفر پر روانہ کیا ہے تاکہ انسان کے دوبارہ چاند کی سطح پر اترنے کے مشن کے علاوہ اس سے بھی آگے تحقیقات کی جا سکے۔ یہ ایک آزمائشی پرواز ہے اور اس پر کوئی خلاباز سوار نہیں۔ اس پر صرف انسانی پتلےسفر کر رہے ہیں جو ہزاروں سینسرز سے ڈھکے ہوئے ہیں۔ Moon travel may be possible for humans in future
ناسا کی خلاباز زینا کارڈمین نے وضاحت کی کہ ان سینسرز سے اندازہ ہو رہا ہے کہ وہاں کا ماحول کیسا ہے اور وہ انسانوں کے لیے کیسا ہو گا۔ تابکاری سینسرز، موشن سینسرز، ایکسلرومیٹر ایسی چیزیں ہیں جن کے بارے میں ہم انسانی پے لوڈ کے بارے میں بہت خیال رکھتے ہیں۔ اور یہ اس لیے اہم ہے کیونکہ اگر یہ مشن خوش اسلوبی سے آگے بڑھتا ہے تو اگلی بار خلا باز بھی اس میں شامل ہوں گے جو پہلے چاند کے گرد مدار میں جائیں گے اور پھر آرٹیمس تھری میں پہلی خاتون اور پہلے غیر سفید فام شخص کو چاند کی سطح پر اتارا جائے گا۔Moon travel may be possible for humans in future