چین اور پاکستان کی سرحدوں پر دو طرفہ چیلنجز کے پیش نظر بھارتی فوج جدید ترین ٹیکنالوجی اور مضبوط اور ناقابل تسخیر انفارمیشن سسٹم کی مدد سے میدان جنگ میں بدلتے ہوئے حالات کے مطابق لمحہ بھر میں فیصلے لے کر ایسی بساط بچھانے میں مہارت حاصل کرنے میں مصروف ہے جس میں سیندھ لگانا آسان نہ ہوگا۔
دفاعی اور سیکورٹی اداروں سے وابستہ ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ فوج، سال 2023 کو ’تبدیلی کے سال‘ کے طور پر منا رہی ہے۔ ایسے کئی پروجیکٹوں پر کام کر رہی ہے، جو اس کی ظاہری شکل کو ٹیکنالوجی سے لیس، مہلک اور مستقبل کے لیے ہر طرح سے تیار فوج کی شکل میں سامنے آئے گا۔ ان میں سے کچھ پراجیکٹس آخری مراحل میں ہیں جب کہ کچھ پر اگلے سال کے آخر تک عمل درآمد ہو جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے وقتوں میں میدان جنگ اور لڑائی میں ٹیکنالوجی کی اہمیت مسلسل بڑھ رہی ہے اور اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارتی فوج اس معاملے میں سبقت لے جانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہی ہے۔ ٹیکنالوجی اور ناقابل تسخیر اور ٹھوس انفارمیشن سسٹم پر مبنی ان پروجیکٹون کے نفاذ کے بعد میدان میں محاذ سنبھالنے والے کمانڈروں اور ہیڈ کوارٹر میں بیٹھے اعلیٰ کمانڈروں کے سامنے ایک لمحے میں میدان جنگ کی پوری تصویر ہر پہلو سے کمپیوٹر پر ایک ہی کلک پر سامنے آجائے گی۔
اس کے ساتھ وہ میدان جنگ اور گرد و نواح کے بدلتے ہوئے حالات اور دشمن کی نقل و حرکت کے بارے میں بھی فوری معلومات حاصل کر سکیں گے۔ اس کا تجزیہ کر کے کمانڈر آسانی سے حکمت عملی کے فیصلے کر سکے گا اور ایسی بھول بلیاں پیدا کر سکے گا کہ دشمن کے لیے اسے کاٹنا آسان نہیں ہو گا۔
ٹیکنالوجی اور انفارمیشن سسٹم کا ایک وسیع ویب کمانڈروں کو سینسر، ریڈار، سیٹلائٹ امیجز، ڈرونز اور انٹیلی جنس معلومات اور موسمیاتی ڈیٹا سے حقیقی وقت کی معلومات حاصل کرنے کے قابل بنائے گا، جس سے ان کی فیصلہ سازی میں آسانی ہوگی۔ اس سے کمانڈروں کو دشمن کی تعداد، ہتھیاروں، میدان جنگ میں اس کی موجودگی، جغرافیائی صورت حال، اس کے فوجیوں کی تعداد، اس کی طاقت، سازوسامان اور رسد کی صلاحیت کی بنیاد پر اگلی حکمت عملی بنانے میں مدد ملے گی۔