نئی دہلی: مرکزی حکومت نے ایک بار پھر سے چینی ایپس پر ڈیجیٹل اسٹرائک کی ہے۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نے قرض اور شرط لگانے والی ایپس کے خلاف مسلسل شکایات کے بعد مرکزی وزارت داخلہ کے حکم پر 200 سے زیادہ چینی ایپس پر پابندی عائد کی ہے۔ اس میں 138 بیٹنگ ایپس اور 94 لون ایپس شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حکومت نے ملکی سلامتی کے پیش نظر ان اہپس کے خلاف کارروائی کی ہے۔ معلومات کے مطابق، حال ہی میں مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کو حکم دیا گیا تھا کہ ایسی ایپس پر پابندی لگائی جائے جو تھرڈ پارٹی لنکس کے ذریعے آپریٹ ہوتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ سبھی ایپس آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن 69 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے تھے اور ان میں ایسا مواد موجود تھا جو بھارت کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ ایپس معاشی طور پر کمزور افراد کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کئے جارہے تھے۔ معاشی طور پر کمزور لوگوں کو اس ایپس کے ذریعے قرض دیا جاتا تھا اور بعد ازاں قرض کے سود میں سالانہ 3000 فیصد تک کا اضافہ کردیا جاتا تھا۔ جب قرض دار سود کی ادائیگی میں ناکام ہوتے تھے تو ایپس کے ذریعے قرض دار افراد کو ذہنی طور پر پریشان کیا جاتا تھا۔ جس کی وجہ سے قرض کے جال میں پھنسے ایسے کئی افراد خودکشی کر چکے ہیں۔
آندھرا پردیش اور تلنگانہ سے ان ایپس سے قرض لینے والوں کی خودکشی کے کئی واقعات سامنے آنے کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔ دوسری طرف، چینی ایپس ممکنہ طور پر سرور سائیڈ سیکیورٹی کو جاسوسی ٹولز کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس بہت سے بھارتیوں کے اہم ڈیٹا موجود ہیں۔ جس کو بڑے پیمانے پر جاسوسی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جو ملک کے لیے خطرہ ہے۔