پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک میں جاری سیاسی رشہ کشی کے بیچ اپنے اثر و رسوخ کو بڑھایا ہے جبکہ ایسا نظر آتا ہے کہ طاقتور فوج عمران خان کے خلاف کھڑی ہوئی ہے۔ گذشتہ کچھ عرصہ کے مقابلہ میں فی الحال حکومت اور فوج کے درمیان خلیج میں اضافہ ہوا ہے۔ فوج امریکہ کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی کوشش کررہی ہے جبکہ عمران خان روس اور چین کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
گذشتہ 2 اپریل کو اسلام آباد میں ایک سیکیورٹی کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جنرل باجوہ نے امریکی حمایت پر زور دیا اور کہا کہ ’امریکہ کے ساتھ ہمارے تاریخی تعلقات رہے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس جو صلاحیت یافتہ فوج ہے اسے امریکہ نے ہی تیار کیا ہے اور تربیت دی ہے۔ ہمارے پاس امریکہ کے ہی بہترین سازوسامان موجود ہیں۔
امریکہ کے ساتھ تاریخی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ’ہم بہت طویل عرصے سے امریکہ کے اتحادی رہے ہیں اور ہم سیٹو، سینٹو اور بغداد معاہدے کا حصہ بھی رہے ہیں۔ ہم نے ویتنام میں امریکہ کی حمایت کی تھی، ہم نے افغانستان میں بھی امریکہ کی حمایت کی تھی، ہم آپ نے سابق سوویت یونین کو ختم کرنے میں امریکہ کی مدد کی تھی تاہم اس دوران جو گندگی پیدا ہوئی تھی اسے صاف کیا جارہا ہے، لہذا اس کےلیے ہم نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے امریکہ سے سوال کیا کہ ان تمام کے باوجود آپ پاکستان کےلیے کیا کررہے ہو‘۔ باجوہ کا یہ سوال امریکہ سے ایک التجا کے مترادف تھا۔
پاکستان نے 2001 کے 9/11 واقعہ کے بعد امریکہ سے کئی دہائیوں تک قریبی اسٹریٹجک اور فوجی تعلقات کو فروغ دیا تھا جبکہ اس کا مقصد بھارت مخالف تھا، آخر کار امریکہ نے اپنا منہ موڑ لیا۔ وہیں دوسری جانب چین نے پاکستان میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ چین کے ساتھ فوجی تعلقات میں اضافہ کے بعد بھارتی دباؤ کے تحت امریکہ اور مغرب ممالک نے پاکستان کو ہتھیار فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔
جنرل باجوہ نے مزید کہا: "چین کے ساتھ ہمارا فوجی تعاون بڑھ رہا ہے کیونکہ مغربی ممالک کی جانب سے سازوسامان کی فراہمی کےلیے انکار کیا جارہا ہے تاہم جو معاہدے طے پائے تھے انہیں منسوخ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں چینی اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے تو اس کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ کاؤنٹر انویسٹمنٹ ہے۔ انہوں نے دیگر ممالک کی جانب سے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کا خیرمقدم کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب جس میں امریکا پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ عمران خان کی حکومت گرانے کی کوشش کر رہا ہے، جس پر نیڈ پرائس نے جواب ديا کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نیڈ پرائس سے جب عمران خان کو موصول ہونے والے دھمکی آمیز مراسلے سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکا قانون کی حکمرانی اور اس کے تحت برابری کے اصول کو سپورٹ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصول صرف پاکستان نہیں دنیا کے دوسرے ممالک کے لئے بھی ہے۔ نیڈ پرائس کا یہ بھی کہنا تھا امريکا پاکستان میں کسی ایک سیاسی جماعت کو فوقیت نہیں دیتا۔